سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
27. باب مِنْهُ
باب: رات میں جاگنے پر پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3416
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، وَأَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ كَعْبٍ الْأَسْلَمِيُّ، قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ بَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُعْطِيهِ وَضُوءَهُ، فَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ، يَقُولُ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " وَأَسْمَعُهُ الْهَوِيَّ مِنَ اللَّيْلِ، يَقُولُ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس سوتا تھا، اور آپ کو وضو کا پانی دیا کرتا تھا، میں آپ کو «سمع الله لمن حمده» کہتے ہوئے سنتا تھا، نیز میں آپ کو «الحمد لله رب العالمين» پڑھتے ہوئے سنتا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 43 (489)، سنن ابی داود/ الصلاة 312 (1320)، سنن النسائی/التطبیق 79 (1139)، وقیام اللیل 9 (1617)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 16 (1679) (تحفة الأشراف: 3603)، و مسند احمد (4/59) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: جب جب آپ رات میں اٹھا کرتے تو یہ دونوں دعائیں کافی دیر تک پڑھتے تھے یا کبھی یہ اور کبھی وہ پڑھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3879)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3879  
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس رات گزارتے تھے اور رات کو بڑی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنتے: «سبحان الله رب العالمين» پھر فرماتے: «سبحان الله وبحمده» ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3879]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رات کی عبادت میں نماز اور تلاوت کے علاوہ بھی ذکر کیاجاسکتا ہے۔

(2)
ذکرالٰہی اتنی بلند آواز سے نہیں کرنا چاہیے کہ سوئے ہوئے افراد کی نیند خراب ہو تاہم اگر اتنی بلند آواز سے ہوکہ جاگتے ہوئے افراد سن لیں تو جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3879   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3416  
´رات میں جاگنے پر پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے کے پاس سوتا تھا، اور آپ کو وضو کا پانی دیا کرتا تھا، میں آپ کو «سمع الله لمن حمده» کہتے ہوئے سنتا تھا، نیز میں آپ کو «الحمد لله رب العالمين» پڑھتے ہوئے سنتا تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3416]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
جب آپﷺ رات میں اٹھا کرتے تو یہ دونوں دعائیں کافی دیرتک پڑھتے تھے یا کبھی یہ اور کبھی وہ پڑھتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3416