سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
72. باب مَا جَاءَ فِي عَقْدِ التَّسْبِيحِ بِالْيَدِ
باب: انگلیوں پر تسبیح گننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3487
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَادَ رَجُلًا قَدْ جُهِدَ حَتَّى صَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ، فَقَالَ لَهُ: " أَمَا كُنْتَ تَدْعُو؟ أَمَا كُنْتَ تَسْأَلُ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ؟ " قَالَ: كُنْتُ أَقُولُ: اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الْآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّكَ لَا تُطِيقُهُ أَوْ لَا تَسْتَطِيعُهُ، أَفَلَا كُنْتَ تَقُولُ: اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑیا کے بچے کی طرح ہو گئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت و عافیت کی دعا نہیں کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میں دعا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! پاک ہے اللہ کی ذات، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت و استطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہا کرتے تھے: «اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» اے اللہ! تو ہمیں دنیا میں بھی نیکی، اچھائی و بھلائی دے اور آخرت میں بھی حسنہ، نیکی بھلائی و اچھائی دے، اور بچا لے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے (البقرہ: ۲۰۱)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث انس بن مالک کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دیگر کئی اور سندوں سے بھی آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 7 (2688) (تحفة الأشراف: 393) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3487  
´انگلیوں پر تسبیح گننے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑیا کے بچے کی طرح ہو گئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا: کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت و عافیت کی دعا نہیں کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میں دعا کرتا تھا کہ اے اللہ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! پاک ہے اللہ کی ذات، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت و استطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہا کرتے تھے: «اللهم آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3487]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو ہمیں دنیا میں بھی نیکی،
اچھائی وبھلائی دے اور آخرت میں بھی حسنہ،
نیکی بھلائی و اچھائی دے،
اور بچالے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے۔
 (البقرة: 201)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3487