سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
72. باب مَا جَاءَ فِي عَقْدِ التَّسْبِيحِ بِالْيَدِ
باب: انگلیوں پر تسبیح گننے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3488
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ الْحَسَنِ فِي قَوْلِهِ: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً سورة البقرة آية 201، قَالَ: فِي الدُّنْيَا الْعِلْمُ وَالْعِبَادَةُ، وَفِي الْآخِرَةِ الْجَنَّةُ.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کی اس آیت: «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة» کے بارے میں حسن سے مروی ہے، دنیا میں «حسنہ» سے مراد علم اور عبادت ہے، اور آخرت میں «حسنہ» سے مراد جنت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (حسن)»
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثْ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَهُ.
اس سند سے حمید نے ثابت سے، اور ثابت نے انس سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (حسن) (یہ دونوں طریق ترمذی کے موثوق نسخوں اور ترمذی کی شرحوں میں نہیں پائے جاتے اور نہ ہی ان کا ذکر تحفة الأشراف میں ہے، اور نہ ہی اس پر حافظ ابن حجر نے استدراک کیا ہے)»