سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
83. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3506
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہو گا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشروط 18 (2736)، والدعوات 68 (6410)، والتوحید 12 (7392)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 2 (2677) (تحفة الأشراف: 14536) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2288 / التحقيق الثاني)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3860  
´اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں ایک کم سو، جو انہیں یاد (حفظ) کرے ۱؎ تو وہ شخص جنت میں داخل ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3860]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شمار کرنے کی تشریح مختلف انداز میں کی گئی ہے، مثلاً:
اللہ سےدعا کرتے وقت سب نام لیے جائیں یا ان ناموں کے مطابق عملی زندگی اختیار کی جائے، مثلاً:
اللہ کا نام رزاق ہے تو بندے کو چاہیے کہ رزق کے لیے اسی پر اعتماد کرے اور رزق حلال پر اکتفا کرے۔
ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ان صفات پر ایمان رکھنا مراد ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:  (فتح الباري: 11/ 270)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3860   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1178  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو (ننانویں) نام ہیں۔ جس نے ان کو ضبط (یاد) رکھا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (بخاری و مسلم) ترمذی اور ابن حبان نے وہ نام بھی بیان کئے ہیں اور تحقیق سے یہ ثابت ہے کہ اصل حدیث میں اسماء کی تفصیل نہیں ہے بلکہ کسی راوی نے اپنی طرف سے ان کو درج کر دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1178»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشروط، باب ما يجوز من الاشتراط...، حديث:2736، ومسلم، الذكر والدعاء، باب في أسماء الله تعالي...، حديث:2677، سردالأسماء عند الترمذي، الدعوات، حديث:3507، وابن حبان (الإحسان)"2 /88، 89، حديث:805، وسنده ضعيف، الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو انھیں شمار کرے گا یا یاد کرے گا جنت میں داخل ہو جائے گا۔
لیکن ان ننانوے ناموں کی تفصیل کسی ایک ہی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے جو نام قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں ان کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے۔
واللّٰہ أعلم۔
اسمائے حسنیٰ کی مکمل تفصیل اور تحقیق کے لیے دیکھیے: (قرآنی و اسلامی ناموں کی ڈکشنری اور نومولود کے احکام و مسائل‘ طبع دارالسلام) 2.مذکورہ حدیث کو اس باب میں ذکر کرنے سے مقصود یہ بتانا ہے کہ جس کسی نے ان اسماء کے ساتھ قسم کھائی تو وہ قسم منعقد ہو جائے گی اور درست ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1178   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3506  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہو گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3506]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہاں نناوے کا لفظ حصر کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث (جو مسنداحمد کی ہے اورابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپﷺ دعا میں کہا کرتے تھے: اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تو نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردۂ غیب میں ہے،
اس معنی کی بنا پراس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کوجو یاد کر لے گا...نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام اللہ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔

2؎:
یعنی جوان کو یاد کر لے اور صرف بسردالأسماء معرفت اسے حاصل ہو جائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کرکے ان کے مطابق اپنی زندگی گذارے گا وہ جنت کا مستحق ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3506   
قَالَ يُوسُفُ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
امام ترمذی کہتے ہیں کہ یوسف نے کہا: ہم سے بیان کیا عبدالاعلی نے اور عبدالاعلی نے ہشام بن حسان سے، ہشام نے محمد بن سیرین سے، محمد بن سیرین نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں نناوے کا لفظ «حصر» کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی الله عنہ کی ایک حدیث (جو مسند احمد کی ہے اور ابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپ دعا میں کہا کرتے تھے: اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تم نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردہ غیب میں ہے، اس معنی کی بنا پر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کو جو یاد کر لے گا … نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام اللہ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔
۲؎: یعنی جو ان کو یاد کر لے اور صرف بسرد الاسماء معرفت اسے حاصل ہو جائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کر کے ان کے مطابق اپنی زندگی گزارے گا وہ جنت کا مستحق ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2288 / التحقيق الثاني)