سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
83. باب
باب:۔۔۔
قَالَ يُوسُفُ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
امام ترمذی کہتے ہیں کہ یوسف نے کہا: ہم سے بیان کیا عبدالاعلی نے اور عبدالاعلی نے ہشام بن حسان سے، ہشام نے محمد بن سیرین سے، محمد بن سیرین نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں نناوے کا لفظ «حصر» کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی الله عنہ کی ایک حدیث (جو مسند احمد کی ہے اور ابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپ دعا میں کہا کرتے تھے: اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تم نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردہ غیب میں ہے، اس معنی کی بنا پر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کو جو یاد کر لے گا … نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام اللہ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔
۲؎: یعنی جو ان کو یاد کر لے اور صرف بسرد الاسماء معرفت اسے حاصل ہو جائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کر کے ان کے مطابق اپنی زندگی گزارے گا وہ جنت کا مستحق ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2288 / التحقيق الثاني)