سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
83. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3510
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا "، قَالُوا: وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: " حِلَقُ الذِّكْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم (کچھ) چر، چگ لیا کرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا «رياض الجنة» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے جسے ثابت نے انس سے روایت کی ہے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (465) (حسن) (سند میں ”محمد بن ثابت البنانی“ ضعیف ہیں، لیکن شاہد اور متابع کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحہ: 2562، تراجع الالبانی92)»

وضاحت: ۱؎: مساجد میں کچھ عبادت و بندگی اور ذکر و فکر کر کے اپنی یہ اخروی زندگی کی آسودگی کا کچھ سامان کر لیا کرو۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2562) ، التعليق الرغيب (2 / 335)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3510  
´باب:۔۔۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم (کچھ) چر، چگ لیا کرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا «رياض الجنة» کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3510]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مساجد میں کچھ عبادت و بند گی اور ذکرو فکر کرکے اپنی یہ اُخروی زندگی کی آسودگی کا کچھ سامان کر لیا کرو۔

نوٹ:
(سند میں محمد بن ثابت البنانی ضعیف ہیں،
لیکن شاہد اور متابع کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
ملاحظہ ہو (الصحیحة: 2562،
تراجع الألبانی: 92)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3510