سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
87. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3519
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ، التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَالتَّكْبِيرُ يَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الْإِيمَانِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ کی انگلیوں یا اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر گن کر بتایا کہ «سبحان الله» نصف میزان رہے گا اور «الحمد لله» اس پورے پلڑے کو بھر دے گا اور «الله أكبر» آسمان و زمین کے درمیان کی ساری جگہوں کو بھر دے گا، روزہ آدھا صبر ہے، اور پاکی نصف ایمان ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے اور اس حدیث کو شعبہ اور سفیان ثوری نے ابواسحاق سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15541) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، اور ممکن ہے کہ وہ صحابی نہ ہوں اور خود ”جری النھدی“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (296) ، التعليق الرغيب (2 / 246) // ضعيف الجامع الصغير (2509) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3519  
´باب:۔۔۔`
بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ کی انگلیوں یا اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر گن کر بتایا کہ «سبحان الله» نصف میزان رہے گا اور «الحمد لله» اس پورے پلڑے کو بھر دے گا اور «الله أكبر» آسمان و زمین کے درمیان کی ساری جگہوں کو بھر دے گا، روزہ آدھا ہے، اور پاکی نصف ایمان ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3519]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے،
اور ممکن ہے کہ وہ صحابی نہ ہوں اور خود جری النھدی لین الحدیث ہیں)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3519