سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
90. باب
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے «یا مقلب القلوب …» بکثرت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3522
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِي كَعْبٍ صَاحِبِ الْحَرِيرِ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ عِنْدَكِ، قَالَتْ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَائِهِ: " يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ "، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لأَكْثَرِ دُعَاءَكَ يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ؟ قَالَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ: " إِنَّهُ لَيْسَ آدَمِيٌّ إِلَّا وَقَلْبُهُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ أَقَامَ وَمَنْ شَاءَ أَزَاغَ "، فَتَلَا مُعَاذٌ: رَبَّنَا لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا سورة آل عمران آية 8، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَالنَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، وَأَنَسٍ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَنُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی الله عنہا سے پوچھا: ام المؤمنین! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ زیادہ تر: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر جما دے، پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ اکثر یہ دعا: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» کیوں پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے ام سلمہ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دو انگلیوں کے درمیان نہ ہو، تو اللہ جسے چاہتا ہے (دین حق پر) قائم و ثابت قدم رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے اس کا دل ٹیڑھا کر دیتا ہے پھر (راوی حدیث) معاذ نے آیت: «ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هديتنا» اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہدایت دے دینے کے بعد ہمارے دلوں میں کجی (گمراہی) نہ پیدا کر (آل عمران: ۸)، پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں عائشہ، نواس بن سمعان، انس، جابر، عبداللہ بن عمرو اور نعیم بن عمار رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18164)، و مسند احمد (6/315) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ظلال الجنة (223)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3522  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے «یا مقلب القلوب …» بکثرت پڑھنے کا بیان۔`
شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے ام سلمہ رضی الله عنہا سے پوچھا: ام المؤمنین! جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام آپ کے یہاں ہوتا تو آپ کی زیادہ تر دعا کیا ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ زیادہ تر: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر جما دے، پڑھتے تھے، خود میں نے بھی آپ سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ اکثر یہ دعا: «يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك» کیوں پڑھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اے ام سلمہ! کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جس کا دل اللہ کی انگلیوں میں سے اس کی دو انگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3522]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر جما دے۔

2؎:
اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہدایت دے دینے کے بعد ہمارے دلوں میں کجی (گمراہی) نہ پیدا کر۔
(آل عمران:8)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3522