سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
92. باب
باب: دکھ تکلیف کے وقت دعا پڑھنے کا باب۔
حدیث نمبر: 3525
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْمُؤَمِّلُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ، وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا أَصَحُّ وَمُؤَمَّلٌ غَلِطَ فِيهِ، فَقَالَ: عَنْ حَمَادٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ وَلَا يُتَابَعُ فِيهِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يا ذا الجلال والإكرام» کو لازم پکڑو (یعنی: اپنی دعاؤں میں برابر پڑھتے رہا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، محفوظ نہیں ہے،
۲- یہ حدیث حماد بن سلمہ نے حمید سے، انہوں نے حسن بصری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ اور مومل سے اس میں غلطی ہوئی ہے، چنانچہ انہوں نے «عن حميد عن أنس» دیا، جبکہ اس میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 626) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1536)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3524  
´دکھ تکلیف کے وقت دعا پڑھنے کا باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی کام سخت تکلیف و پریشانی میں ڈال دیتا تو آپ یہ دعا پڑھتے: «يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث» اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے! تیری رحمت کے وسیلے سے تیری مدد چاہتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3524]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 اے زندہ اور ہمیشہ رہنے والے! تیری رحمت کے وسیلے سے تیری مدد چاہتا ہوں۔

نوٹ:

(سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں،
لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
دیکھیے (الکلم الطیب رقم:118)

نوٹ:

(متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی یزید بن ابان رقاشی ضعیف ہیں،
ملاحظہ ہو(صحیحہ رقم: 1536،
اور اگلی سند)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3524