سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
94. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3527
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنِ اللَّجْلَاجِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ تَمَامَ النِّعْمَةِ، فَقَالَ: " أَيُّ شَيْءٍ تَمَامُ النِّعْمَةِ؟ " قَالَ: دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ، قَالَ: " فَإِنَّ مِنْ تَمَامِ النِّعْمَةِ دُخُولَ الْجَنَّةِ وَالْفَوْزَ مِنَ النَّارِ "، وَسَمِعَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ: يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، فَقَالَ: " قَدِ اسْتُجِيبَ لَكَ فَسَلْ "، وَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الصَّبْرَ، فَقَالَ: " سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَلَاءَ فَسَلْهُ الْعَافِيَةَ ".
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا مانگتے ہوئے سنا وہ کہہ رہا تھا: «اللهم إني أسألك تمام النعمة» اے اللہ! میں تجھ سے نعمت تامہ مانگ رہا ہوں، آپ نے اس شخص سے پوچھا: نعمت تامہ کیا چیز ہے؟ اس شخص نے کہا: میں نے ایک دعا مانگی ہے اور مجھے امید ہے کہ مجھے اس سے خیر حاصل ہو گی، آپ نے فرمایا: بیشک نعمت تامہ میں جنت کا دخول اور جہنم سے نجات دونوں آتے ہیں۔ آپ نے ایک اور آدمی کو (بھی) دعا مانگتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہا تھا: «يا ذا الجلال والإكرام» ، آپ نے فرمایا: تیری دعا قبول ہوئی تو مانگ لے (جو تجھے مانگنا ہو)، آپ نے ایک شخص کو سنا وہ کہہ رہا تھا، «اللهم إني أسألك الصبر» اے اللہ! میں تجھ سے صبر مانگتا ہوں، آپ نے فرمایا: تو نے اللہ سے بلا مانگی ہے اس لیے تو عافیت بھی مانگ لے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11358)، و مسند احمد (5/235) (ضعیف) (سند میں ”ابوالورد“ لین الحدیث راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4520)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3527  
´باب:۔۔۔`
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا مانگتے ہوئے سنا وہ کہہ رہا تھا: «اللهم إني أسألك تمام النعمة» اے اللہ! میں تجھ سے نعمت تامہ مانگ رہا ہوں، آپ نے اس شخص سے پوچھا: نعمت تامہ کیا چیز ہے؟ اس شخص نے کہا: میں نے ایک دعا مانگی ہے اور مجھے امید ہے کہ مجھے اس سے خیر حاصل ہو گی، آپ نے فرمایا: بیشک نعمت تامہ میں جنت کا دخول اور جہنم سے نجات دونوں آتے ہیں۔‏‏‏‏ آپ نے ایک اور آدمی کو (بھی) دعا مانگتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہا تھا: «يا ذا الجلال والإكرام» ، آپ نے فرمایا: تیری دعا قبول ہوئی تو مانگ لے (جو تجھے مانگنا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3527]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں ابوالورد لین الحدیث راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3527   
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
اس سند سے بھی اسماعیل بن ابراہیم نے جریری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4520)