سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
97. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3532
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، قَالَ: جَاءَ الْعَبَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُ سَمِعَ شَيْئًا، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ: " مَنْ أَنَا؟ " فَقَالُوا: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ عَلَيْكَ السَّلَامُ، قَالَ: " أَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ فِرْقَتَيْنِ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ فِرْقَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ قَبَائِلَ فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ قَبِيلَةً، ثُمَّ جَعَلَهُمْ بُيُوتًا فَجَعَلَنِي فِي خَيْرِهِمْ بَيْتًا، وَخَيْرِهِمْ نَسَبًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبدالمطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں کہ عباس رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان انہوں نے کوئی بات سنی (جس کی انہوں نے آپ کو خبر دی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھ گئے، اور پوچھا: میں کون ہوں؟ لوگوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول! آپ پر اللہ کی سلامتی نازل ہو، آپ نے فرمایا: میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے سب سے بہتر گروہ میں پیدا کیا، پھر اس گروہ میں بھی دو گروہ بنا دیئے اور مجھے ان دونوں گروہوں میں سے بہتر گروہ میں رکھا، پھر ان میں مختلف قبیلے بنا دیئے، تو مجھے سب سے بہتر قبیلے میں رکھا، پھر انہیں گھروں میں بانٹ دیا تو مجھے اچھے نسب والے بہترین خاندان اور گھر میں پیدا کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في المناقب 1 (3608) (تحفة الأشراف: 11286) (ضعیف) (سند میں ”یزید بن ابی زیاد“ ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا اس باب بلکہ کتاب (الدعوات) سے بظاہر کوئی تعلق نہیں آ رہا ہے اور یہ حدیث تحفۃ الاحوذی والے نسخے میں بھی نہیں ہیں، نیز اس سے پہلے والی دو حدیثیں بھی نہیں ہیں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3532  
´باب:۔۔۔`
عبدالمطلب بن ابی وداعہ کہتے ہیں کہ عباس رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو ان انہوں نے کوئی بات سنی (جس کی انہوں نے آپ کو خبر دی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھ گئے، اور پوچھا: میں کون ہوں؟ لوگوں نے کہا: آپ اللہ کے رسول! آپ پر اللہ کی سلامتی نازل ہو، آپ نے فرمایا: میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے سب سے بہتر گروہ میں پیدا کیا، پھر اس گروہ میں بھی دو گروہ بنا دیئے اور مجھے ان دونوں گروہوں میں سے بہتر گروہ میں رکھا، پھر ان میں مختلف قبیلے بنا دیئے، تو مجھے سب سے بہتر قبیلے میں رکھا، پھر انہیں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3532]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کا اس باب بلکہ کتاب (اَلدَّعْوَاتْ) سے بظاہر کوئی تعلق نہیں آ رہا ہے اور یہ حدیث (تُحْفَةُ الْأحْوَذِیْ) والے نسخے میں بھی نہیں ہے،
نیز اس سے پہلے والی دو حدیثیں بھی نہیں ہیں۔

نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3532