سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
102. باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3549
وَقَدْ رَوَى إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنَ الْعَافِيَةِ ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، بِهَذَا.
یہ حدیث اسرائیل نے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ نے فرمایا: اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (تلخیص المستدرک 1/498)»

قال الشيخ الألباني: (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ضعيف، (حديث: " إن الدعاء ينفع مما.. ") حسن (حديث: " إن الدعاء ينفع مما ... ") ، المشكاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) ، (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ، المشكاة (2239) ، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) //
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ بِلَالٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ، وَتَكْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّاءِ عَنِ الْجَسَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلَالٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ،
بلال رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیام اللیل یعنی تہجد کا اہتمام کیا کرو، کیونکہ تم سے پہلے کے صالحین کا یہی طریقہ ہے، اور رات کا قیام یعنی تہجد اللہ سے قریب و نزدیک ہونے کا، گناہوں سے دور ہونے کا اور برائیوں کے مٹنے اور بیماریوں کو جسم سے دور بھگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اور ہم اسے بلال رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد قرشی یہ محمد بن سعید شامی ہیں اور یہ ابوقیس کے بیٹے ہیں اور یہ (ابوقیس) محمد بن حسان ہیں، ان (محمد القرشی) کی روایت کی ہوئی حدیث نہیں لی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «(ضعیف) (الإرواء: 452وضعیف الترغیب)»

قال الشيخ الألباني: (حديث أبي أمامة) حسن، (حديث بلال) ضعيف (حديث أبي أمامة) ، الإرواء (452) ، التعليق الرغيب (2 / 216) ، المشكاة (1227) ، (حديث بلال) ، الإرواء (452) ، التعليق الرغيب (2 / 216) ، المشكاة (1227) // ضعيف الجامع الصغير (3789) //
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ بِلَالٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ، وَتَكْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّاءِ عَنِ الْجَسَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلَالٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ،
بلال رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیام اللیل یعنی تہجد کا اہتمام کیا کرو، کیونکہ تم سے پہلے کے صالحین کا یہی طریقہ ہے، اور رات کا قیام یعنی تہجد اللہ سے قریب و نزدیک ہونے کا، گناہوں سے دور ہونے کا اور برائیوں کے مٹنے اور بیماریوں کو جسم سے دور بھگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اور ہم اسے بلال رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد قرشی یہ محمد بن سعید شامی ہیں اور یہ ابوقیس کے بیٹے ہیں اور یہ (ابوقیس) محمد بن حسان ہیں، ان (محمد القرشی) کی روایت کی ہوئی حدیث نہیں لی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «(ضعیف) (الإرواء: 452وضعیف الترغیب)»

قال الشيخ الألباني: (حديث أبي أمامة) حسن، (حديث بلال) ضعيف (حديث أبي أمامة) ، الإرواء (452) ، التعليق الرغيب (2 / 216) ، المشكاة (1227) ، (حديث بلال) ، الإرواء (452) ، التعليق الرغيب (2 / 216) ، المشكاة (1227) // ضعيف الجامع الصغير (3789) //