صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
136. بَابُ السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ:
باب: سفر میں تیز چلنا۔
حدیث نمبر: 3001
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ، وَطَعَامَهُ، وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ، فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوبکر کے مولیٰ سمی نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، آدمی کی نیند، کھانے پینے سب میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ اس لیے جب مسافر اپنا کام پورا کر لے تو اسے جلدی گھر واپس آ جانا چاہئے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2882  
´حج کے لیے نکلنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ تمہارے سونے، اور کھانے پینے (کی سہولتوں) میں رکاوٹ بنتا ہے، لہٰذا تم میں سے کوئی جب اپنے سفر کی ضرورت پوری کر لے، تو جلد سے جلد اپنے گھر لوٹ آئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2882]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سفر میں کئی طرح کی تکالیف اور مشقت ہوتی ہے جب کہ گھر کی راحت وآرام اللہ کا احسان ہے اس لیے کسی معقول سبب کے بغیر خواہ مخواہ ادھر ادھر گھومنا مناسب نہیں۔

(2)
محض تفریح کے طور پر طویل سفر کرنا ایک فضول مشغلہ ہے جو وقت اور دولت کا ضیاع ہے خاص طور پر غیر مسلم ممالک میں جہاں جاہلی تہذیب تمام قباحتوں کے ساتھ پوری قوت سے اثر انداز ہوتی ہے۔
بلاضرورت وہاں کا سفر کرکے اپنے ایمان اور عفت کو خطرے میں ڈالنا محض حماقت ہے۔

(3)
شرعی طور پر جائز مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہی نہیں مستحسن بھی ہے بلکہ بعض اوقات فرض بھی ہوجاتا ہے مثلاً فرض حج و عمرہ کی ادائیگی کے لیے یا ایسے علم کے حصول کے لیے جو وطن میں دستیاب نہیں۔
اس کے علاوہ کسی بھی جائز مقصد کے لیے سفر کرنا درست ہے مثلاً:
مسجد حرام، مسجد نبوی یا مسجد اقصی کی زیارت کے لیے اسی طرح کسی نیک آدمی یا رشتہ دار وں اور دوستوں سے ملاقات کے لیے اور تجارت وملازمت وغیرہ کے لیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2882   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3001  
3001. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔ آدمی کی نیند، کھانے پینے اور دیگر معمولات میں رکاوٹ کا باعث ہے، اس لیے مسافر جب اپنا کام پورا کر لے تو اسے جلدی گھر واپس آجانا چاہیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3001]
حدیث حاشیہ:
احادیث بالا میں آداب سفر بتلایا جا رہا ہے جن میں سفر جہاد میں بھی داخل ہے۔
واپسی کا معاملہ حالات پر موقوف ہے۔
بہرحال فراغت کے بعد گھر جلد واپس ہونا آداب سفر میں سے ہے۔
گزشتہ حدیث میں اگرچہ مغرب و عشاء کی نماز کو ملا کر پڑھنے سے جمع تاخیر میراد ہے۔
مگر دوسری روایت کی بناء پر جمع تقدیم بھی جائز ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3001   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3001  
3001. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔ آدمی کی نیند، کھانے پینے اور دیگر معمولات میں رکاوٹ کا باعث ہے، اس لیے مسافر جب اپنا کام پورا کر لے تو اسے جلدی گھر واپس آجانا چاہیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3001]
حدیث حاشیہ:
سفر میں نہ تو نیند پوری ہوتی ہے اور نہ کھانے پینے ہی میں کوئی مزہ آتا ہے۔
تھکاوٹ و مشقت اس کے علاوہ ہوتی ہے گرمی سردی بھی برداشت کرنا پڑتی ہے۔
رات کو چلنا خوف و ہراس اور اہل و اولاد کی جدائی مزید پریشانی کا باعث ہے۔
ان حالات میں عقل و طبیعت کا تقاضا ہے کہ جب مسافر اپنی ضرورت و حاجت پوری کر لے جس کے لیے اس نے سفر کیا تھا تو اسے فوراً گھر آجانا چاہیے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3001