سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
104. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3554
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنِي كِنَانَةُ مَوْلَى صَفِيَّةَ، قَال: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ، تَقُولُ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيَّ أَرْبَعَةُ آلَافِ نَوَاةٍ أُسَبِّحُ بِهَا، فَقُلْتُ: لَقَدْ سَبَّحْتُ بِهَذِهِ، فَقَالَ: " أَلَا أُعَلِّمُكِ بِأَكْثَرَ مِمَّا سَبَّحْتِ بِهِ؟ " فَقُلْتُ: بَلَى عَلِّمْنِي، فَقَالَ: قُولِي سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ صَفِيَّةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ هَاشِمِ بْنِ سَعِيدٍ الْكُوفِيِّ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمَعْرُوفٍ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
کنانہ مولی صفیہ کہتے ہیں کہ میں نے صفیہ رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اس وقت میرے سامنے کھجور کی چار ہزار گٹھلیوں کی ڈھیر تھی، میں ان گٹھلیوں کے ذریعہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، میں نے کہا: میں نے ان کے ذریعہ تسبیح پڑھی ہے، آپ نے فرمایا: کیا یہ اچھا نہ ہو گا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تسبیح کا طریقہ بتا دوں جتنی تو نے پڑھی ہیں؟ میں نے کہا: (ضرور) مجھے بتائیے، تو آپ نے فرمایا: «سبحان الله عدد خلقه» میں تیری مخلوقات کی تعداد کے برابر تیری تسبیح بیان کرتی ہوں، پڑھ لیا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صفیہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ہاشم بن سعید کوفی کی روایت سے اور اس کی سند معروف نہیں ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15904) (منکر) (سند میں ”ہاشم بن سعید کوفی“ ضعیف ہیں، اس بابت صحیح حدیث اگلی حدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر الرد على التعقيب الحثيث (35 - 38) // ضعيف الجامع الصغير (2167 و 4122) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3554  
´باب:۔۔۔`
کنانہ مولی صفیہ کہتے ہیں کہ میں نے صفیہ رضی الله عنہما کو کہتے ہوئے سنا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اس وقت میرے سامنے کھجور کی چار ہزار گٹھلیوں کی ڈھیر تھی، میں ان گٹھلیوں کے ذریعہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، میں نے کہا: میں نے ان کے ذریعہ تسبیح پڑھی ہے، آپ نے فرمایا: کیا یہ اچھا نہ ہو گا کہ میں تمہیں اس سے زیادہ تسبیح کا طریقہ بتا دوں جتنی تو نے پڑھی ہیں؟ میں نے کہا: (ضرور) مجھے بتائیے، تو آپ نے فرمایا: «سبحان الله عدد خلقه» میں تیری مخلوقات کی تعداد کے برابر تیری تسبیح بیان کرتی ہوں، پڑھ لیا کرو۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3554]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں تیری مخلوقات کی تعداد کے برابر تیری تسبیح بیان کرتی ہوں،
(کرتا ہوں)

  نوٹ:
(سند میں ہاشم بن سعید کوفی ضعیف ہیں،
اس بابت صحیح حدیث اگلی حدیث ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3554