ابوامامہ الباہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے نیا کپڑا پہنا پھر یہ دعا پڑھی «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي»”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور اپنی زندگی میں حسن و جمال پیدا کرتا ہوں“، پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ”جس نے نیا کپڑا پہنا پھر یہ دعا پڑھی: «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي» پھر اس نے اپنا پرانا (اتارا ہوا) کپڑا لیا اور اسے صدقہ میں دے دیا، تو وہ اللہ کی حفاظت و پناہ میں رہے گا زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/اللباس 2 (3557) (تحفة الأشراف: 10467) (ضعیف) (سند میں ”ابوالعلاء الشامی“ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3557) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (782) ، المشكاة (4374) ، ضعيف الجامع الصغير (5827) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3560
´باب:۔۔۔` ابوامامہ الباہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب نے نیا کپڑا پہنا پھر یہ دعا پڑھی «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي»”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور اپنی زندگی میں حسن و جمال پیدا کرتا ہوں“، پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: ”جس نے نیا کپڑا پہنا پھر یہ دعا پڑھی: «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي» پھر اس نے اپنا پرانا (اتارا ہوا) کپڑا لیا اور اسے صدقہ میں دے دیا، تو وہ اللہ کی حفاظت و پناہ میں رہے گا زندگی میں بھی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3560]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور اپنی زندگی میں حسن وجمال پیدا کرتا ہوں۔
نوٹ: (سند میں ”ابوالعلاء الشامی“ مجہول راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3560