سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
116. باب فِي انْتِظَارِ الْفَرَجِ وَغَيْرِ ذَلِكَ
باب: کشادگی اور خوشحالی وغیرہ کے انتظار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3572
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْعَجْزِ وَالْبُخْلِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ " يَتَعَوَّذُ مِنَ الْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الكسل والعجز والبخل» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، سستی و کاہلی سے، عاجزی و درماندگی سے اور کنجوسی و بخیلی سے، اور اسی سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی آئی ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے بڑھاپے اور عذاب قبر سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2722)، سنن النسائی/الاستعاذة 13 (5460)، و65 (5540) (تحفة الأشراف: 3676)، و مسند احمد (4/371) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3572  
´کشادگی اور خوشحالی وغیرہ کے انتظار کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الكسل والعجز والبخل» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں، سستی و کاہلی سے، عاجزی و درماندگی سے اور کنجوسی و بخیلی سے، اور اسی سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی آئی ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے بڑھاپے اور عذاب قبر سے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3572]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں،
سستی وکاہلی سے،
عاجزی و درماندگی سے اورکنجوسی و بخیلی سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3572