سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
117. باب
باب
حدیث نمبر: 3574
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ , فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ , ثُمَّ قُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ , وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ , لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ فِي لَيْلَتِكَ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ "، قَالَ: فَرَدَدْتُهُنَّ لِأَسْتَذْكِرَهُ، فَقُلْتُ: آمَنْتُ بِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَقَالَ: قُلْ آمَنْتُ بِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ. قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ الْبَرَاءِ، وَلَا نَعْلَمُ فِي شَيْءٍ مِنَ الرِّوَايَاتِ ذِكْرَ الْوُضُوءُ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ تو جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے ہو ویسا ہی وضو کر کے جاؤ، پھر داہنے کروٹ لیٹو، پھر (یہ) دعا پڑھو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں تیرا تابع فرمان بندہ بن کر تیری طرف متوجہ ہوا، اپنا سب کچھ تجھے سونپ دیا، تجھ سے ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے میں نے تیرا سہارا لیا، نہ تو میری کوئی امید گاہ ہے اور نہ ہی کوئی جائے نجات، میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اتاری ہے اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے، پس اگر تو اپنی اس رات میں مر گیا تو فطرت (اسلام) پر مرے گا، براء رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے دعا کے ان الفاظ کو دہرایا تاکہ یاد ہو جائیں تو دہراتے وقت میں نے کہا: «آمنت برسولك الذي أرسلت» کہہ لیا تو آپ نے فرمایا: (رسول نہ کہو بلکہ) «آمنت بنبيك الذي أرسلت» کہو، میں ایمان لایا تیرے اس نبی پر جسے تو نے بھیجا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث براء بن عازب سے کئی سندوں سے آئی ہے مگر اس رات کے سوا کسی بھی روایت میں ہم یہ نہیں پاتے کہ وضو کا ذکر کیا گیا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 75 (247)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 17 (2710)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 15 (3876) (تحفة الأشراف: 1763)، وسنن الدارمی/الاستئذان 51 (2725) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3876  
´بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: جب تم سونے لگو یا اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا پڑھا کرو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ (یعنی نفس) تجھ کو سونپ دیا، اپنی پیٹھ تیرے سہارے پر لگا دی، اور اپنا کام تیرے سپرد کر دیا، امیدی ناامیدی کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، سوائے تیرے سوا کہیں اور کوئی جائے پناہ اور جائے نجات نہیں، میں تیری کتاب پر جسے تو نے نازل کیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3876]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے حضرت براء بن عاذب ؓ کو فرمایا تھا۔
کہ سوتے وقت نماز کے وضو کی طرح وضو کرکے دایئں کروٹ لیٹ کر یہ دعا پڑھنا۔
مزید یہ دعا فرمائی تھی کہ دوسرے اذکار کے بعد سب سے آخر میں یہ دعا پڑھنا (صحیح البخاري، الدعوات، باب إذا بات طاھراً، حدیث: 6311)

(2)
سوتے وقت یہ دعا پڑھنے سے ایمان کی تجدید ہوجاتی ہے۔
اس لئے یہ دعا پڑھ کر سونا چاہیے-
(3)
وضو کرکے دعا پڑھنے سے ظاہری وباطنی طہارت حاصل ہوتی ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے۔

(4)
اللہ پر توکل بہت اہم اور افضل عمل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3876   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3574  
´باب`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ تو جس طرح نماز کے لیے وضو کرتے ہو ویسا ہی وضو کر کے جاؤ، پھر داہنے کروٹ لیٹو، پھر (یہ) دعا پڑھو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں تیرا تابع فرمان بندہ بن کر تیری طرف متوجہ ہوا، اپنا سب کچھ تجھے سونپ دیا، تجھ سے ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے میں نے تیرا سہارا لیا، نہ تو میری کوئی امید گاہ ہے اور نہ ہی کوئی جائے نجات، میں تیری اس کتاب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3574]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیرا تابع فرمان بندہ بن کر تیری طرف متوجہ ہوا،
اپنا سب کچھ تجھے سونپ دیا،
تجھ سے ڈرتے ہوئے اور رغبت کرتے ہوئے میں نے تیرا سہارا لیا،
نہ تو میری کوئی امید گاہ ہے اور نہ ہی کوئی جائے نجات،
میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تونے اتاری ہے اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3574   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3394  
´آدمی جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت» اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3394]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو،
انہیں بدلو نہیں۔
چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3394