سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
129. باب فِي الْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ
باب: دنیا و آخرت میں عافیت طلبی کا بیان
حدیث نمبر: 3598
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ سَعْدَانَ الْقُبِّيِّ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ: الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَالْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ، وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ: وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ، وَسَعْدَانُ الْقبِّيُّ هُوَ سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَأَبُو عَاصِمٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَأَبُو مُجَاهِدٍ هُوَ سَعْدٌ الطَّائِيُّ، وَأَبُو مُدِلَّةَ هُوَ مَوْلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَيُرْوَى عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثُ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک روزہ دار، جب تک کہ روزہ نہ کھول لے، (دوسرے) امام عادل، (تیسرے) مظلوم، اس کی دعا اللہ بدلیوں سے اوپر تک پہنچاتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور رب کہتا ہے: میری عزت (قدرت) کی قسم! میں تیری مدد کروں گا، بھلے کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- سعدان قمی یہ سعدان بن بشر ہیں، ان سے عیسیٰ بن یونس، ابوعاصم اور کئی بڑے محدثین نے روایت کی ہے
۳- اور ابومجاہد سے مراد سعد طائی ہیں
۴- اور ابومدلہ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے آزاد کردہ غلام ہیں ہم انہیں صرف اسی حدیث کے ذریعہ سے جانتے ہیں اور یہی حدیث ان سے اس حدیث سے زیادہ مکمل اور لمبی روایت کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصیام 48 (1752) (تحفة الأشراف: 15457)، و مسند احمد (2/30
4- 305، 445، 477) (ضعیف) (”الإمام العادل“ کے لفظ سے ضعیف ہے، اور ”المسافر“ کے لفظ سے صحیح ہے، سند میں ابو مدلہ مولی عائشہ“ مجہول راوی ہے، نیز یہ حدیث ابوہریرہ ہی کی صحیح حدیث جس میں ”المسافر“ کا لفظ ہے کے خلاف ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم 1358، والصحیحة رقم: 596)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن، الصحيحة منه الشطر الأول بلفظ: ".... المسافر " مكان " الإمام العادل "، وفي رواية " الوالد "، ابن ماجة (1752)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1752  
´روزہ دار کی دعا رد نہ ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی: ایک تو عادل امام کی، دوسرے روزہ دار کی یہاں تک کہ روزہ کھولے، تیسرے مظلوم کی، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قیامت کے دن بادل سے اوپر اٹھائے گا، اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری عزت کی قسم! میں تمہاری مدد ضرور کروں گا گرچہ کچھ زمانہ کے بعد ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1752]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزہ کھولنے کا وقت دعا کی قبولیت کا وقت ہے اس لئے اس مو قع پر اپنے لئے اور اپنے اہل و عیا ل کے لئے خیرو برکت اور ضرورت پوری ہونے کی دعا کرنا مناسب ہے۔

(2)
ظلم سےپرہیز کرنا انتہائی ضروری ہے اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا ظلم قیامت کے دن تاریکیاں بن جائے گا (صحیح البخاري، المظالم، باب الظلم ظلمات یوم القیامة، حدیث: 2447)

(3)
مظلو م کی دعا سے مراد ظالم کے خلا ف بد دعا ہے یا ظلم سے نجات کے لئے اللہ سے دعا ہے۔

(4)
بادل سے مراد وہ بادل ہے جواس آیت مبا رکہ میں مذکور ہے۔
﴿وَيَوْمَ تَشَقَّقُ ٱلسَّمَآءُ بِٱلْغَمَـٰمِ وَنُزِّلَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ تَنزِيلًا﴾  (الفرقان، 25: 25)
 جس دن بادلوں کے ساتھ آسمان پھٹ جائے گا اور فرشتے پے در پے نیچے اتارے جا ئیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1752   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3598  
´دنیا و آخرت میں عافیت طلبی کا بیان`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک روزہ دار، جب تک کہ روزہ نہ کھول لے، (دوسرے) امام عادل، (تیسرے) مظلوم، اس کی دعا اللہ بدلیوں سے اوپر تک پہنچاتا ہے، اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور رب کہتا ہے: میری عزت (قدرت) کی قسم! میں تیری مدد کروں گا، بھلے کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3598]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اَلْإِمَامُ الْعَادِلُ کے لفظ سے ضعیف ہے،
اور اَلمُسَافِرُ کے لفظ سے صحیح ہے،
سند میں ابومدلہ مولی عائشہ'' مجہول راوی ہے،
نیز یہ حدیث ابوہریرہ ہی کی صحیح حدیث جس میں اَلمُسُافِرُ کا لفظ ہے کے خلاف ہے،
ملاحظہ ہو: الضعیفة رقم: 1358،
والصحیحة رقم: 596)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3598