سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
6. باب
باب
حدیث نمبر: 3626
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنِ السُّدِّيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: " كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَخَرَجْنَا فِي بَعْضِ نَوَاحِيهَا، فَمَا اسْتَقْبَلَهُ جَبَلٌ وَلَا شَجَرٌ إِلَّا وَهُوَ يَقُولُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ، وَقَالُوا: عَنْ عَبَّادٍ أَبِي يَزِيدَ، مِنْهُمْ فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں تھا، جب ہم اس کے بعض اطراف میں نکلے تو جو بھی پہاڑ اور درخت آپ کے سامنے آتے سبھی السلام علیک یا رسول اللہ کہتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- کئی لوگوں نے یہ حدیث ولید بن ابی ثور سے روایت کی ہے اور ان سب نے «عن عباد أبي يزيد» کہا ہے، اور انہیں میں سے فروہ بن ابی المغراء بھی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10159) (ضعیف) (سند میں عباد بن یزید مجہول، اور ولید بن ابی ثور ضعیف اور سدی متکلم فیہ راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: فروہ بن ابی المغراء معدی کرب، کندی، کوفی استاذ امام بخاری، امام ابوحاتم رازی، امام ابوزرعہ رازی، متوفی ۲۲۵ھ۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5919 / التحقيق الثاني)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3626  
´باب`
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں تھا، جب ہم اس کے بعض اطراف میں نکلے تو جو بھی پہاڑ اور درخت آپ کے سامنے آتے سبھی السلام علیک یا رسول اللہ کہتے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3626]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
فروہ بن ابی المغراء معدیکرب،
کندی،
کوفی استاذ امام بخاری،
امام ابوحاتم رازی،
امام ابوزرعہ رازی،
متوفی 225ھ
نوٹ:
(سند میں عباد بن یزید مجہول،
اور ولید بن ابی ثور ضعیف اور سدی متکلم فیہ راوی ہیں)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3626