صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
143. بَابُ فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ رَجُلٌ:
باب: اس شخص کی فضیلت جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام لائے۔
حدیث نمبر: 3009
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ، فَقَالَ: أَيْنَ عَلِيٌّ فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ، فَقَالَ: أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحازم مسلمہ ابن دینار نے بیان کیا ‘ انہیں سہل بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا کل میں ایسے شخص کے ہاتھ میں اسلامی جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اسلامی فتح حاصل ہو گی ‘ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور جس سے اللہ اور اس کا رسول بھی محبت رکھتے ہیں۔ رات بھر سب صحابہ کے ذہن میں یہی خیال رہا کہ دیکھئیے کہ کسے جھنڈا ملتا ہے۔ جب صبح ہوئی تو ہر شخص امیدوار تھا ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی کہاں ہیں؟ عرض کیا گیا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک تھوک ان کی آنکھوں میں لگا دیا۔ اور اس سے انہیں صحت ہو گئی ‘ کسی قسم کی بھی تکلیف باقی نہ رہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو جھنڈا عطا فرمایا۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ان لوگوں سے اس وقت تک نہ لڑوں جب تک یہ ہمارے ہی جیسے یعنی مسلمان نہ ہو جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ یوں ہی چلا جا۔ جب ان کی سرحد میں اترے تو انہیں اسلام کی دعوت دینا اور انہیں بتانا کہ (اسلام کے ناطے) ان پر کون کون سے کام ضروری ہیں۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے ذریعہ اللہ ایک شخص کو بھی مسلمان کر دے تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3009  
3009. حضرت سہل بن سعد انصاری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر اعلان کیا: میں کل ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر خیبر فتح ہوگا اور وہ شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوگا اور اس سے اللہ اور اس کا رسول بھی محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ رات بھر لوگوں نے انتظار میں گزاری کہ دیکھیں آپ جھنڈا کس کو عنایت کرتے ہیں؟ جب صبح ہوئی تو سب اسکے امیدوار تھے لیکن آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: علی کہاں ہیں؟ عرض کیا گیا کہ انھیں آشوب چشم ہے۔ آپ ﷺ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں میں لگایا اور ان کے لیے دعا فرمائی تو انھیں صحت ہوگئی اور کسی قسم کی تکلیف باقی نہ رہی۔ پھر آپ نے انھیں جھنڈا عنایت فرمایا۔ حضرت علی ؓنے عرض کیا: میں ان سے جنگ کروں حتیٰ کہ وہ ہماری طرح (مسلمان) ہوجائیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنے حال پر رہو یہاں تک کہ تم ان کی سرحد میں اتر جاؤ،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3009]
حدیث حاشیہ:
آنحضرتﷺ نے حضرت علی ؓ کو ہدایت فرمائی کہ وہ لڑائی سے قبل دشمنوں کو اسلام کی تبلیغ کریں‘ ان کو راہ ہدایت پیش کریں اور جہاں تک ممکن ہو لڑائی کی نوبت نہ آنے دیں۔
لڑائی مدافعت کے لئے آخری تدبیر ہے۔
بغیر لڑائی ہی اگر کوئی دشمن صلح جو ہو جائے یا اسلام ہی قبول کرلے تو یہ نیکی عند اللہ بہت ہی زیادہ قیمت رکھتی ہے۔
اس حدیث سے حضرت علی ؓ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی کہ اللہ نے جنگ خیبر کی فتح ان کے ہاتھ پر مقدر رکھی تھی۔
ترجمہ باب حدیث کے الفاظ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ سے نکلتا ہے۔
سبحان اللہ! کسی شخص کو راہ پر لانا اور کفر سے ایمان پر لگا دینا کتنا بڑا اجر رکھتا ہے۔
مسلمانوں کو چاہئے کہ وعظ اور تعلیم اور تلقین میں کوشش بلیغ کرتے رہیں۔
کیونکہ یہ پیغمبروں کی میراث ہے اور چپ ہو کر بیٹھ رہنا اور زبان اور قلم کو روک لینا عالموں کے لئے غضب کی بات ہے۔
ہمارے زمانہ کے مولوی اور مشائخ جو گھروں میں آرام سے بیٹھ کر چرب لقموں پر ہاتھ مارتے ہیں اور خلاف شرع کام دیکھ کر سکوت کرتے ہیں اور جاہلوں کو نصیحت نہیں کرتے‘ امراء اور دنیا داروں کی خوشامد میں غرق ہیں۔
یہ پیغمبر ؑ کے سامنے قیامت کے دن کیا جواب دیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے جو علم و فضل کی دولت عطا فرمائی اس کا شکریہ یہی ہے کہ وعظ و نصیحت میں سرگرم رہیں اور تعلیم و تلقین کو اپنا وظیفہ بنا لیں۔
دیہات کے مسلمانوں کو جو دینی مسائل اور اعتقادات سے ناواقف ہیں‘ ان کو واقف کرائیں اور ہر جگہ دعوت اسلام پہنچائیں۔
افسوس ہے کہ نصاریٰ تو اپنا باطل خیال یعنی تثلیث پھیلانے کے لئے ہر گاؤں ہر بستی اور راستے اور مجمع میں وعظ کہتے پھریں اور مسلمان سچے اعتقاد یعنی توحید پر ہو کر زبان بند رکھیں اور سچا دین پھیلانے میں کوئی کوشش نہ کریں۔
اگر سچے دین کے پھیلانے میں کوئی مصیبت پیش آئے تو اس کو عین سعادت اور برکت اور کامیابی سمجھنا چاہئے۔
دیکھو ہمارے پیغمبر ﷺ نے دعوت اسلام میں کیا کیا تکلیفیں اٹھائیں۔
زخمی ہوئے سر پھوٹے‘ دانت ٹوٹا‘ گالیاں کھائیں‘ یا اللہ! تیری راہ میں اگر ہم کو گالیاں پڑیں تو وہ عمدہ اور شیریں لقموں سے زیادہ ہم کو لذیذ ہیں۔
اور تیرا سچا دین پھیلانے میں اگر ہم مارے جائیں یا پیٹے جائیں تو وہ ان دنیا دار بادشاہوں کی خلعت اور سرفرازی سے کہیں بڑھ کر ہے۔
یا اللہ! مسلمانوں کی آنکھ کھول دے کہ وہ بھی اپنے پیارے پیغمبر کا دین پھیلانے میں ہمہ تن کوشش شروع کریں‘ گاؤں گاؤں وعظ کہتے پھریں۔
دین کی کتابیں اور رسالے چھپوا چھپوا کر مفت تقسیم کریں‘ آمین یا رب العالمین۔
(وحیدی)
الحمد للہ اس تبلیغی دورہ بھوج کچھ میں جو حال ہی میں یہاں کے ۲۵ دیہات میں کیا گیا‘ بخاری شریف مترجم اردو کے تین سو سے زائد پارے اور نماز کی کتابیں دو سو اور کئی متفرق تبلیغی رسائل دو سو سے بھی زائد تعداد میں بطور تحائف و تبلیغ تقسیم کئے گئے۔
اللہ پاک قبول فرمائے۔
اور جملہ حصہ لینے والے حضرات کو اس کی بہتر سے بہتر جزائیں عطا کرے۔
کتابی تبلیغ آج کے دور میں ایک ٹھوس تبلیغ ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوسکتے ہیں۔
وباللہ التوفیق۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3009   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3009  
3009. حضرت سہل بن سعد انصاری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر اعلان کیا: میں کل ایسے شخص کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر خیبر فتح ہوگا اور وہ شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہوگا اور اس سے اللہ اور اس کا رسول بھی محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ رات بھر لوگوں نے انتظار میں گزاری کہ دیکھیں آپ جھنڈا کس کو عنایت کرتے ہیں؟ جب صبح ہوئی تو سب اسکے امیدوار تھے لیکن آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: علی کہاں ہیں؟ عرض کیا گیا کہ انھیں آشوب چشم ہے۔ آپ ﷺ نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں میں لگایا اور ان کے لیے دعا فرمائی تو انھیں صحت ہوگئی اور کسی قسم کی تکلیف باقی نہ رہی۔ پھر آپ نے انھیں جھنڈا عنایت فرمایا۔ حضرت علی ؓنے عرض کیا: میں ان سے جنگ کروں حتیٰ کہ وہ ہماری طرح (مسلمان) ہوجائیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنے حال پر رہو یہاں تک کہ تم ان کی سرحد میں اتر جاؤ،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3009]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺنے حضرت علی ؓ کو ہدایت فرمائی وہ لڑائی اور جنگ و قتال سے پہلے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں ان کے سامنے صراط مستقیم پیش کریں جہاں تک ممکن ہو لڑائی کی نوبت نہ آنے دیں لڑائی تو صرف دفاع کے لیے آخری تدبیرہے۔
لڑائی کے بغیر اگر دشمن اسلام قبول کر لے یا کم ازکم صلح کرے تو یہ اقدام اللہ کے ہاں بہت قیمت رکھتا ہےیقیناً اگر کسی کی تبلیغی کوشش سے کوئی انسان اسلام قبول کر لے یا وہ راہ راست پر آجائے تو اس کی نیکی کا کیا ٹھکانا ہے!یہ ایسا صدقہ جاریہ ہے جس کا ثواب مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی شخص کو کفر کے اندھیروں سے نکال کر ایمان کی روشنی کی طرف لانا بہت بڑےاجرو ثواب کا باعث ہے۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ وعظ و تبلیغ اور تعلیم و تلقین کرنے میں سر گرم عمل رہیں کیونکہ یہ انبیاء ؑ کی سیرت اور اہل اسلام اس کے پاسبان اور نگہبان ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3009