سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
8. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
حدیث نمبر: 3637
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ، شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، ضَخْمَ الرَّأْسِ ضَخْمَ الْكَرَادِيسِ، طَوِيلَ الْمَسْرُبَةِ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ تَكَفُّؤًا كَأَنَّمَا انْحَطَّ مِنْ صَبَبٍ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ لمبے تھے نہ پستہ قد، آپ کی ہتھیلیاں اور پاؤں گوشت سے پُر تھے، آپ بڑے سر اور موٹے جوڑوں والے تھے، (یعنی گھٹنے اور کہنیاں گوشت سے پُر اور فربہ تھیں)، سینہ سے ناف تک باریک بال تھے، جب چلتے تو آگے جھکے ہوئے ہوتے گویا آپ اوپر سے نیچے اتر رہے ہیں، میں نے نہ آپ سے پہلے اور نہ آپ کے بعد کسی کو آپ جیسا دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10289) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (40)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3638  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
ابراہیم بن محمد جو علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کی اولاد میں سے ہیں ان سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرتے تو کہتے: نہ آپ بہت لمبے تھے نہ بہت پستہ قد، بلکہ لوگوں میں درمیانی قد کے تھے، آپ کے بال نہ بہت گھونگھریالے تھے نہ بالکل سیدھے، بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تھے، نہ آپ بہت موٹے تھے اور نہ چہرہ بالکل گول تھا، ہاں اس میں کچھ گولائی ضرور تھی، آپ گورے سفید سرخی مائل، سیاہ چشم، لمبی پلکوں والے، بڑے جوڑوں والے اور بڑے شانہ والے تھے، آپ کے جسم پر زیادہ بال نہیں تھے، صرف بالوں کا ایک خط سینہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3638]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن محمد اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے،
ابراہیم کی ملاقات علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہوئی)
-
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3638   
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
ہم سے سفیان بن وکیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے میرے باپ وکیع نے بیان کیا اور انہوں نے مسعودی سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (40)