سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
12. باب فِي صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
حدیث نمبر: 3646
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ أَشْكَلَ الْعَيْنَيْنِ مَنْهُوشَ الْعَقِبِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ مبارک کشادہ تھا، آپ کی آنکھ کے ڈورے سرخ تھے اور ایڑیاں کم گوشت والی تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 27 (2339) (تحفة الأشراف: 2183) (صحیح)»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3645  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان`
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں پنڈلیاں مناسب باریکی ۱؎ لیے ہوئے تھیں اور آپ کا ہنسنا صرف مسکرانا تھا، اور جب میں آپ کو دیکھتا تو کہتا کہ آپ آنکھوں میں سرمہ لگائے ہوئے ہیں، حالانکہ آپ سرمہ نہیں لگائے ہوتے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3645]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی آپﷺ کی پنڈلیاں اتنی بھی باریک نہیں تھیں کہ جسم کے دوسرے اعضاء سے بے جوڑ ہو گئی ہوں۔

نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃ کثیر الخطا والتدلیس راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3645