سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
15. باب
باب: فضائل ابوبکر رضی الله عنہ پر ایک اور باب
حدیث نمبر: 3660
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِي النَّضْرِ , عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ: " إِنَّ عَبْدًا خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ , فَاخْتَارَ مَا عِنْدَهُ " , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَدَيْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا , قَالَ: فَعَجِبْنَا , فَقَالَ النَّاسُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ يُخْبِرُ رَسُولُ اللَّهِ عَنْ عَبْدٍ خَيَّرَهُ اللَّهُ بَيْنَ أَنْ يُؤْتِيَهُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا مَا شَاءَ وَبَيْنَ مَا عِنْدَ اللَّهِ , وَهُوَ يَقُولُ: فَدَيْنَاكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا , قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ هُوَ الْمُخَيَّرُ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ هُوَ أَعْلَمَنَا بِهِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ , وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا , وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةُ أَبِي بَكْرٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر بیٹھ کر فرمایا: ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ وہ دنیا کی رنگینی کو پسند کرے یا ان چیزوں کو جو اللہ کے پاس ہیں، تو اس نے ان چیزوں کو اختیار کیا جو اللہ کے پاس ہیں، اسے سنا تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اپنے باپ دادا اور اپنی ماؤں کو آپ پر قربان کیا ۱؎ ہمیں تعجب ہوا، لوگوں نے کہا: اس بوڑھے کو دیکھو! اللہ کے رسول ایک ایسے بندے کے بارے میں خبر دے رہے ہیں جسے اللہ نے یہ اختیار دیا کہ وہ یا تو دنیا کی رنگینی کو اپنا لے یا اللہ کے پاس جو کچھ ہے اسے اپنا لے، اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اپنے آباء و اجداد اور ماؤں کو آپ پر قربان کیا، جس بندے کو اللہ نے اختیار دیا وہ خود اللہ کے رسول تھے، اور ابوبکر رضی الله عنہ اسے ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے، ابوبکر رضی الله عنہ کی بات سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑھ کر میرا حق صحبت ادا کرنے والے اور سب سے زیادہ میرے اوپر اپنا مال خرچ کرنے والے ابوبکر ہیں، اگر میں کسی کو خلیل (گہرا دوست) بناتا، تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کی اخوت ہی کافی ہے اور مسجد میں (یعنی مسجد کی طرف) کوئی کھڑکی باقی نہ رہے سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 80 (466)، وفضائل الصحابة 3 (3654)، ومناقب الأنصار 45 (3904)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2382) (تحفة الأشراف: 4145) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: ہمارے ماں باپ کی عمریں آپ کو مل جائیں تاکہ آپ کا سایہ ہم پر تادیر اور مزید قائم رہے۔
۲؎: یہ ابوبکر رضی الله عنہ کی تمام صحابہ پر فضیلت کی دلیل ہے۔ مسجد نبوی میں یہ دروازہ آج بھی موجود ہے، محراب کی دائیں جانب پہلا دروازہ باب السلام ہے اور اور دوسرا خوخۃ ابی بکر رضی الله عنہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3660  
´فضائل ابوبکر رضی الله عنہ پر ایک اور باب`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر بیٹھ کر فرمایا: ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ وہ دنیا کی رنگینی کو پسند کرے یا ان چیزوں کو جو اللہ کے پاس ہیں، تو اس نے ان چیزوں کو اختیار کیا جو اللہ کے پاس ہیں، اسے سنا تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اپنے باپ دادا اور اپنی ماؤں کو آپ پر قربان کیا ۱؎ ہمیں تعجب ہوا، لوگوں نے کہا: اس بوڑھے کو دیکھو! اللہ کے رسول ایک ایسے بندے کے بارے میں خبر دے رہے ہیں جسے اللہ نے یہ اختیار دیا کہ وہ یا تو دنیا کی رنگینی کو اپنا لے یا اللہ کے پاس جو کچ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: ہمارے ماں باپ کی عمریں آپﷺ کو مل جائیں تاکہ آپﷺ کا سایہ ہم پر تادیر اور مزید قائم رہے۔

2؎:
یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تمام صحابہ پر فضیلت کی دلیل ہے۔
مسجد نبوی میں یہ دروازہ آج بھی موجود ہے،
محراب کی دائیں جانب پہلا دروازہ باب السلام ہے اوردوسرا خوخۃ ابی بکر رضی اللہ عنہ
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3660