سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
15. باب
باب: فضائل ابوبکر رضی الله عنہ پر ایک اور باب
حدیث نمبر: 3661
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُحْرِزٍ الْقَوَارِيرِيُّ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الْأَوْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا لِأَحَدٍ عِنْدَنَا يَدٌ إِلَّا وَقَدْ كَافَيْنَاهُ مَا خَلَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّ لَهُ عِنْدَنَا يَدًا يُكَافِيهِ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ , وَمَا نَفَعَنِي مَالُ أَحَدٍ قَطُّ مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَكْرٍ , وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا أَلَا وَإِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کا ہمارے اوپر کوئی ایسا احسان نہیں جسے میں نے چکا نہ دیا ہو سوائے ابوبکر کے، کیونکہ ان کا ہمارے اوپر اتنا بڑا احسان ہے کہ جس کا پورا پورا بدلہ قیامت کے دن انہیں اللہ ہی دے گا، کسی کے مال سے کبھی بھی مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچا جتنا مجھے ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے، اگر میں کسی کو خلیل (گہرا دوست) بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا، سن لو تمہارا یہ ساتھی (یعنی خود) اللہ کا خلیل ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14849) (ضعیف) (سند میں ”داود الأودی“ اور ”محبوب“ ضعیف ہیں، اس لیے پہلا فقرہ يوم القيامة تک ضعیف ہے، مگر حدیث کا دوسرا اور تیسرا فقرہ شواہد و متابعات کی بنا پر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (94)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3661  
´فضائل ابوبکر رضی الله عنہ پر ایک اور باب`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کا ہمارے اوپر کوئی ایسا احسان نہیں جسے میں نے چکا نہ دیا ہو سوائے ابوبکر کے، کیونکہ ان کا ہمارے اوپر اتنا بڑا احسان ہے کہ جس کا پورا پورا بدلہ قیامت کے دن انہیں اللہ ہی دے گا، کسی کے مال سے کبھی بھی مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچا جتنا مجھے ابوبکر کے مال نے پہنچایا ہے، اگر میں کسی کو خلیل (گہرا دوست) بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو خلیل بناتا، سن لو تمہارا یہ ساتھی (یعنی خود) اللہ کا خلیل ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3661]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں داود الأودی اور محبوب ضعیف ہیں،
اس لیے پہلا فقرہ يوم القيامة تک ضعیف ہے،
مگر حدیث کا دوسرا اور تیسرا فقرہ شواہد و متابعات کی بنا پر صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3661