سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
16. باب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كِلَيْهِمَا
باب: ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3674
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ: يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ "، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي مَا عَلَى مَنْ دُعِيَ مِنْ هَذِهِ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ , فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کرے گا اسے جنت میں پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! یہ وہ خیر ہے (جسے تیرے لیے تیار کیا گیا ہے) تو جو اہل صلاۃ میں سے ہو گا اسے صلاۃ کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو اہل جہاد میں سے ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازے سے پکارا جائے گا، اور جو اہل صیام میں سے ہو گا، وہ باب ریان سے پکارا جائے گا، اس پر ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ کسی کو ان سارے دروازوں سے پکارا جائے (اس لیے کہ ایک دروازے سے داخل ہو جانا کافی ہے) مگر کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جو ان سبھی دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 4 (1897)، والجھاد 37 (2841)، وبدء الخلق 6 (3216)، وفضائل الصحابة 5 (3666)، صحیح مسلم/الزکاة 27 (1027)، سنن النسائی/الصیام 43 (2240)، والزکاة 1 (2441)، والجھاد 20 (3137) (تحفة الأشراف: 12279)، وط/الجھاد 19 (49)، و مسند احمد (2/268، 336) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 244  
´روزے دار کی فضیلت`
«. . . ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: من انفق زوجين فى سبيل الله نودي فى الجنة: يا عبد الله هذا خير. فمن كان من اهل الصلاة دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الجهاد دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصدقة دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الصيام دعي من باب الريان فقال ابو بكر: ما على من يدعى من هذه الابواب من ضرورة، فهل يدعى احد من هذه الابواب كلها؟ قال: نعم، وارجو ان تكون منهم . . .»
. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے راستے میں دو چیزیں (جوڑا) خرچ کرے گا تو جنت میں اس سے کہا جائے گا: اے عبداللہ! یہ (دروازہ) بہتر ہے۔ نماز پڑھنے والے کو نماز والے دروازے سے، جہاد کرنے والے کو جہاد والے دروازے سے، صدقات دینے والے کو صدقے والے دروازے سے اور روزہ رکھنے والے کو باب الریان (روزے والے دروازے) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: جسے ان دروازوں میں سے بلایا جائے اسے اس کے بعد کوئی اور ضرورت تو نہیں مگر کیا کوئی ایسا بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہوں گے (جنہیں ان سب دروازوں میں سے بلایا جائے گا) . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 244]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1897، من حديث مالك به ورواه مسلم 1027، من حديث ابن شهاب الزهري به]

تفقه:
➊ خلیفہ اول بلافصل سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی بہت بڑی فضیلت ہے کہ انہیں جنت کے تمام دروازوں سے جنت میں داخلے کی دعوت دی جائے گی۔
➋ روزے دار کی فضیلت کہ اس کے لئے خاص دروازے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
➌ جنت میں داخلے کے لئے عقیدہ صحیحہ، اعمال صالحہ اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہونا ضروری ہے۔
➎ اللہ تعالیٰ کے راستے میں، اسے راضی کرنے کے لئے انتہائی قیمتی چیز کا نذرانہ پیش کرنا چاہئے۔
➏ ہر وقت نیکیوں میں مسابقت کی کوشش کرنی چاہئے۔
➐ اس سے جہاد فی سبیل اللہ اور صدقہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 31