صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
147. بَابُ قَتْلِ الصِّبْيَانِ فِي الْحَرْبِ:
باب: جنگ میں بچوں کا قتل کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3014
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَتْلَ النِّسَاءِ، وَالصِّبْيَانِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو لیث نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غزوہ (غزوہ فتح) میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر انکار کا اظہار فرمایا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2841  
´دشمن پر حملہ کرنے، شبخون (رات میں چھاپہ) مارنے، ان کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کے احکام کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں ایک عورت کو دیکھا جسے قتل کر دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2841]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورتوں اور بچوں کو قتل کرنا منع ہے۔
اسی طرح بوڑھے راہب اور دوسرے ایسے افراد جو جنگ میں شریک نہیں ہوتے انھیں بھی قتل کرنا درست نہیں۔

(6)
جب کوئی غلط کام سامنے آئے تو اس سے فوراً روک دینا چاہیے تاکہ دوسروں کو بھی معلوم ہوجائے اور وہ اس غلطی کے ارتکاب سے بچیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2841   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1569  
´عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی اور عورتوں و بچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1569]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے،
ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1569   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3014  
3014. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ نبی کریم ﷺ کے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے (دوران جنگ میں) عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3014]
حدیث حاشیہ:
جنگ میں قصدا عورتوں یا بچوں کا مارنا اسلام میں ناپسندیدہ کام ہے۔
صد افسوس کہ یہ نوٹ ایسے وقت میں لکھ رہا ہوں کہ ملک بنگال مشرقی پاکستان میں خود مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمان مرد‘ عورت‘ بچے بکریوں کی طرح ذبح کئے جا رہے ہیں۔
بنگالیوں اور بہاریوں اور پنجابیوں کے ناموں پر مسلمان اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے اسلامی بھائیوں کی خون ریزی کر رہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3014