سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
18. باب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه
باب: عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3695
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَرْعَى غَنَمًا لَهُ إِذْ جَاءَ ذِئْبٌ فَأَخَذَ شَاةً، فَجَاءَ صَاحِبُهَا فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ، فَقَالَ الذِّئْبُ: كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَآمَنْتُ بِذَلِكَ أَنَا , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ "، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَمَا هُمَا فِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا، ایک بھیڑیا آیا اور ایک بکری پکڑ کر لے گیا تو اس کا مالک آیا اور اس نے اس سے بکری کو چھین لیا، تو بھیڑیا بولا: درندوں والے دن میں جس دن میرے علاوہ ان کا کوئی اور چرواہا نہیں ہو گا تو کیسے کرے گا؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس پر یقین کیا اور ابوبکر نے اور عمر نے بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3677 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو تمام الحديث (3944)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3677  
´باب`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے، واللہ اعلم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3677]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ کے رسول ﷺ کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمَنَّا وَصَدَّقنَا کہیں گے،
اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی،
یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3677   
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے شعبہ نے سعد بن ابراہیم کے واسطہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو تمام الحديث (3944)