سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
19. باب فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه
باب: عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3711
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَهْلَةَ، قَالَ: قَالَ عُثْمَانُ يَوْمَ الدَّارِ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ.
ابوسہلہ کا بیان ہے کہ عثمان رضی الله عنہ نے مجھ سے جس دن وہ گھر میں محصور تھے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد لیا تھا اور میں اس عہد پر صابر یعنی قائم ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسماعیل بن ابی خالد کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (113) (تحفة الأشراف: 9843) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس عہد سے مراد یہ ہے کہ آپ نے فرمایا تھا اللہ تعالیٰ تم کو ایک کرتا پہنائے گا، لوگ اس کو تم سے اتروانا چاہیں گے، تو مت اتارنا، (اس سے خلافت کا کرتا مراد ہے) اسی لیے عثمان شہید رضی الله عنہ ہو گئے مگر خلافت سے دستبردار نہیں ہوئے کیونکہ آپ بفرمان رسالت مآب حق پر تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (113)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3711  
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ابوسہلہ کا بیان ہے کہ عثمان رضی الله عنہ نے مجھ سے جس دن وہ گھر میں محصور تھے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد لیا تھا اور میں اس عہد پر صابر یعنی قائم ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3711]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس عہد سے مراد یہ ہے کہ آپﷺ نے فرمایا تھا اللہ تعالیٰ تم کو ایک کرتا پہنائے گا،
لو گ اس کو تم سے اتروانا چاہیں گے،
تو مت اتارنا،
(اس سے خلافت کا کرتا مراد ہے) اسی لیے عثمان شہید ہو گئے مگر خلافت سے دستبردار نہیں ہوئے کیونکہ آپ بفرمانِ رسالت مآبﷺ حق پر تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3711