جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ طائف کے دن علی رضی الله عنہ کو بلایا اور ان سے سرگوشی کے انداز میں کچھ باتیں کیں، لوگ کہنے لگے: آپ نے اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ بڑی دیر تک سرگوشی کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ان سے سرگوشی نہیں کی ہے بلکہ اللہ نے ان سے سرگوشی کی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اجلح کی روایت سے جانتے ہیں، اور اسے ابن فضیل کے علاوہ دوسرے راویوں نے بھی اجلح سے روایت کیا ہے، ۲- آپ کے قول ”بلکہ اللہ نے ان سے سرگوشی کی ہے“ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے مجھے ان کے ساتھ سرگوشی کا حکم دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2654) (ضعیف) (سند میں ابوالزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6088) ، الضعيفة (3084) // ضعيف الجامع الصغير (5022) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3726
´باب` جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ طائف کے دن علی رضی الله عنہ کو بلایا اور ان سے سرگوشی کے انداز میں کچھ باتیں کیں، لوگ کہنے لگے: آپ نے اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ بڑی دیر تک سرگوشی کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے ان سے سرگوشی نہیں کی ہے بلکہ اللہ نے ان سے سرگوشی کی ہے۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3726]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں ابوالزبیر مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3726