ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس میں علی رضی الله عنہ بھی تھے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے یہ دعا فرما رہے تھے: «اللهم لا تمتني حتى تريني عليا»”اے اللہ! تو مجھے مارنا نہیں جب تک کہ مجھے علی کو دکھا نہ دے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18142) (ضعیف) (سند میں ام شراحیل مجہول راوی ہیں)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3737
´باب` ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا جس میں علی رضی الله عنہ بھی تھے، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے یہ دعا فرما رہے تھے: «اللهم لا تمتني حتى تريني عليا»”اے اللہ! تو مجھے مارنا نہیں جب تک کہ مجھے علی کو دکھا نہ دے۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3737]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں ام شراحیل مجہول راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3737