سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
27. باب مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضى الله عنه
باب: سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3755
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْن إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي أَحَدًا بِأَبَوَيْهِ إِلَّا لِسَعْدٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ أُحُدٍ: " ارْمِ سَعْدُ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ". قَالَ: هَذَا صَحِيحٌ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے باپ اور ماں کو سعد کے علاوہ کسی اور پر فدا کرتے نہیں سنا، میں نے احد کے دن آپ کو فرماتے ہوئے سنا: سعد تم تیر مارو، میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2828 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم برقم (2997)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث129  
´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 129]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بھی یہ سعادت حاصل ہے، جیسے حدیث 123 میں بیان ہوا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یا تو اس کا علم نہیں ہوا یا حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست یہ الفاظ نہیں سنے، جبکہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں فرمائے گئے۔

(2)
دشمن پر تیر اندازی کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی تلوار سے مقابلہ کرنے کی ہے۔
موجودہ دور میں پھینکنے والے آلات کی بہت اہمیت ہے، خواہ وہ رائفل یا کلاشنکوف کی گولی ہو یا کسی قسم کے توپ یا ٹینک کا گولہ یا میزائل وغیرہ ہوں، ان سب کافروں کے خلاف استعمال اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کا باعث ہے، لہذا مسلمانوں کو جہاد کی تیاری کے لیے ہر قسم کا اسلحہ تیار کرنا چاہیے اور اس کا استعمال سیکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 129