صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
153. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3019
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أن أبا هريرة رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ایک چیونٹی نے ایک نبی (عزیر یا موسیٰ علیہ السلام) کو کاٹ لیا تھا۔ تو ان کے حکم سے چیونٹیوں سے سارے گھر جلا دئیے گئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی تھی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3225  
´جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر جلا دینے کا حکم دیا، تو وہ جلا دیئے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی نازل کی کہ آپ نے ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) کو تباہ کر دیا، جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی تھی؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حشرات کو قتل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے البتہ جن سے انسانوں کوزیادہ نقصان پہنچتا ہے اور بظاہر کوئی فائدہ نہیں پہنچتا انہیں قتل کرنا جائز ہے جیسے چوہا وغیرہ۔

(2)
اللہ کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح اورعبادت کرتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3225   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5266  
´چیونٹی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5266]
فوائد ومسائل:
1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے، ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے، مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔
اللہ تعالی فرماتا: (وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا) (بنی اسرائیل:44)
2: کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔

3: جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔

4: جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے۔

5: حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے، وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے، اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5266   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3019  
3019. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: سابقہ انبیائے کرام ؑ میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کاٹ کھایا تو اس کے حکم پر چیونٹیوں کابل ہی جلادیا گیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر وحی بھیجی کہ تجھے تو ایک چیونٹی نے کاٹا تھا لیکن تو نے ان کے پورے ایک گروہ کو جلا ڈالا جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتاتھا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3019]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ یہ پیغمبر ایک ایسی بستی پر سے گزرے جس کو اللہ پاک نے بالکل تباہ کردیا تھا۔
انہوں نے عرض کیا پروردگار! اس بستی میں تو قصور بے قصور ہر طرح کے لوگ‘ لڑکے‘ بچے‘ جانور سب ہی تھے‘ تو نے سب کو ہلاک کردیا۔
پھر ایک درخت کے تلے اترے‘ ایک چیونٹی نے ان کو کاٹ لیا‘ انہوں نے غصہ ہو کر چیونٹیوں کا سارا بل جلا دیا۔
تب اللہ تعالیٰ نے ان کے معروضہ کا جواب ادا کیا کہ تو نے کیوں بے قصور چیونٹیوں کو ہلاک کردیا۔
حضرت امام بخاریؒ نے اس حدیث سے یہ نکالا کہ آگ سے عذاب کرنا درست ہے‘ جیسے ان پیغمبر نے کیا۔
قسطلانی ؒنے کہا اس حدیث سے دلیل لی اس نے جو موذی جانور کا جلانا جائز سمجھتا ہے۔
اور ہماری شریعت میں تو چیونٹی اور شہد کی مکھی کو مار ڈالنے سے ممانعت ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3019   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3019  
3019. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: سابقہ انبیائے کرام ؑ میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کاٹ کھایا تو اس کے حکم پر چیونٹیوں کابل ہی جلادیا گیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر وحی بھیجی کہ تجھے تو ایک چیونٹی نے کاٹا تھا لیکن تو نے ان کے پورے ایک گروہ کو جلا ڈالا جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتاتھا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3019]
حدیث حاشیہ:

یہ باب بلا عنوان ہے گویا عنوان سابقہ کاتکملہ ہے۔
ان کے درمیان مناسبت اس طرح ہے کہ جلانے میں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے،صرف مستحق کو سزادی جائے۔
کسی بے گناہ کو سزادینا درست نہیں۔
اس حدیث میں ارشاد ہے:
اگرصرف اسی چیونٹی کو جلایاجاتا جس نے کاٹاتھا تو اس نبی کو عتاب نہ ہوتا،لیکن یہ استدلال اس امر پر موقوف ہے کہ ہم سے پہلی شریعتیں ہمارے لیے حجت ہیں۔
(فتح الباری: 186/6)

واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺنے چیونٹی اور شہد کی مکھی کومارڈالنے سے منع فرمایا ہے،البتہ موذی جانور کو مارنا یا جلاناجائز ہے۔
(عون الباری: 565/3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام حیوانات اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔
قرآن کریم میں بھی ہے:
ہرچیز اللہ کی تسبیح کرتی ہے لیکن تم اس کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔
(بنی اسرایل 44/17)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3019