سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
31. باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3778
حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ أَبُو بَكْرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، قَالَتْ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ زِيَادٍ فَجِيءَ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ , فَجَعَلَ يَقُولُ بِقَضِيبٍ لَهُ فِي أَنْفِهِ وَيَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ مِثْلَ هَذَا حُسْنًا، قَالَ: قُلْتُ: أَمَا إِنَّهُ كَانَ مِنْ أَشْبَهِهِمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں عبیداللہ بن زیاد کے پاس تھا کہ حسین رضی الله عنہ کا سر لایا گیا تو وہ ان کی ناک میں اپنی چھڑی مار کر کہنے لگا میں نے اس جیسا خوبصورت کسی کو نہیں دیکھا کیوں ان کا ذکر حسن سے کیا جاتا ہے (جب کہ وہ حسین نہیں ہے) ۱؎۔ تو میں نے کہا: سنو یہ اہل بیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1729) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ جملہ اس نے حسین رضی الله عنہ کے حسن اور آپ کی خوبصورتی سے متعلق طعن و استہزاء کے طور پر کہا تھا، اسی لیے انس بن مالک نے اسے جواب دیا۔
۲؎: اس سے پہلے حدیث رقم ۳۷۸۶ کے تحت زہری کی ایک روایت انس رضی الله عنہ سے گزری ہے، اس میں ہے کہ حسن بن علی رضی الله عنہما سے زیادہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہ کوئی نہیں تھا اور اس روایت میں یہ ہے کہ حسین بن علی رضی الله عنہما سب سے زیادہ مشابہ تھے، بظاہر دونوں روایتوں میں تعارض پایا جا رہا ہے، علماء نے دونوں روایتوں میں تطبیق کی جو صورت نکالی ہے وہ یہ ہے: (۱) زہری کی روایت میں جو مذکور ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب حسن رضی الله عنہ باحیات تھے اور اس وقت وہ اپنے بھائی حسین بن علی کے بہ نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے اور انس رضی الله عنہ کی اس روایت میں جو مذکور ہے یہ حسن رضی الله عنہ کی وفات کے بعد کا واقعہ ہے۔ (۲) یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حسین بن علی رضی الله عنہما کو جن لوگوں نے اللہ کے رسول سے مشابہ قرار دیا ہے تو ان لوگوں نے حسن کو مستثنیٰ کر کے یہ بات کہی ہے۔ (۳) یہ بھی ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک کسی نہ کسی صورت میں اللہ کے رسول سے مشابہ تھے (دیکھئیے اگلی روایت)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6170 / التحقيق الثاني)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3778  
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں عبیداللہ بن زیاد کے پاس تھا کہ حسین رضی الله عنہ کا سر لایا گیا تو وہ ان کی ناک میں اپنی چھڑی مار کر کہنے لگا میں نے اس جیسا خوبصورت کسی کو نہیں دیکھا کیوں ان کا ذکر حسن سے کیا جاتا ہے (جب کہ وہ حسین نہیں ہے) ۱؎۔ تو میں نے کہا: سنو یہ اہل بیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3778]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ جملہ اس نے حسین رضی اللہ عنہ کے حسن اور آپ ؓ کی خوبصورتی سے متعلق طعن و استہزاء کے طور پر کہا تھا،
اسی لیے انس بن مالک ؓ نے اسے جواب دیا۔

2؎:
اس سے پہلے حدیث (رقم: 3786) کے تحت زہری کی ایک روایت انس رضی اللہ عنہ سے گزری ہے،
اس میں ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے زیادہ اللہ کے رسول ﷺ سے مشابہ کوئی نہیں تھا اور اس روایت میں یہ ہے کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما سب سے زیادہ مشابہ تھے،
بظاہر دونوں روایتوں میں تعارض پایا جا رہا ہے،
علماء نے دونوں روایتوں میں تطبیق کی جو صورت نکالی ہے وہ یہ ہے:
(1) زہری کی روایت میں جو مذکور ہے یہ اس وقت کی بات ہے جب حسن رضی اللہ عنہ باحیات تھے اور اس وقت وہ اپنے بھائی حسین بن علی ؓ کی بہ نسبت رسول اللہﷺ سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے اور انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت میں جو مذکور ہے یہ حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد کا واقعہ ہے۔

(2) یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو جن لوگوں نے اللہ کے رسولﷺ سے مشابہ قرار دیا ہے تو ان لوگوں نے حسن ؓ کو مستثنیٰ کر کے یہ بات کہی ہے۔

(3) یہ بھی ہے کہ دونوں میں سے ہر ایک کسی نہ کسی صورت میں اللہ کے رسولﷺ سے مشابہ تھے۔
(دیکھئے اگلی روایت)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3778