سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
31. باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3783
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَال: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْفُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنے کندھے پر حسن بن علی رضی الله عنہما کو بٹھائے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے: «اللهم إني أحبه فأحبه» اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور یہ فضیل بن مرزوق کی (مذکورہ) روایت سے زیادہ صحیح ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جس روایت میں صرف حسن کو کندھے پر اٹھائے ہونے کا تذکرہ ہے وہ اس روایت سے زیادہ صحیح ہے جس میں ہے کہ حسن و حسین رضی الله عنہما دونوں کو اٹھائے ہوئے تھے، حالانکہ یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعے ہیں، اور دونوں کے لیے یہ بات کہے جانے میں کوئی تضاد بھی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2789)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3783  
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنے کندھے پر حسن بن علی رضی الله عنہما کو بٹھائے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے: «اللهم إني أحبه فأحبه» اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3783]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جس روایت میں صرف حسنؓ کو کندھے پر اٹھائے ہونے کا تذکرہ ہے وہ اس روایت سے زیادہ صحیح ہے جس میں ہے کہ حسن و حسین رضی اللہ عنہما دونوں کو اٹھائے ہوئے تھے،
حالانکہ یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعے ہیں،
اور دونوں کے لیے یہ بات کہے جانے میں کوئی تضاد بھی نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3783