سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
37. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ رضى الله عنه
باب: عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3803
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُحَيَّاةَ يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ أَخِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ: لَمَّا أُرِيدَ قَتْلُ عُثْمَانَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: مَا جَاءَ بِكَ؟ قَالَ: جِئْتُ فِي نَصْرِكَ، قَالَ: اخْرُجْ إِلَى النَّاسِ فَاطْرُدْهُمْ عَنِّي , فَإِنَّكَ خَارِجًا خَيْرٌ لِي مِنْكَ دَاخِلًا، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى النَّاسِ , فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ كَانَ اسْمِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فُلَانٌ فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ، وَنَزَلَتْ فِيَّ آيَاتٌ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ , فَنَزَلَتْ فِيَّ: وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ سورة الأحقاف آية 10 وَنَزَلَتْ فِيَّ: قُلْ كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ سورة الرعد آية 43 إِنَّ لِلَّهِ سَيْفًا مَغْمُودًا عَنْكُمْ، وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ قَدْ جَاوَرَتْكُمْ فِي بَلَدِكُمْ هَذَا الَّذِي نَزَلَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاللَّهَ اللَّهَ فِي هَذَا الرَّجُلِ أَنْ تَقْتُلُوهُ , فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَتَلْتُمُوهُ لَتَطْرُدُنَّ جِيرَانَكُمُ الْمَلَائِكَةَ، وَلَتَسُلُّنَّ سَيْفَ اللَّهِ الْمَغْمُودَ عَنْكُمْ، فَلَا يُغْمَدُ عَنْكُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، قَالُوا: اقْتُلُوا الْيَهُودِيَّ، وَاقْتُلُوا عُثْمَانَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَقَدْ رَوَى شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، فَقَالَ: عَنِ ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ.
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے بھتیجے کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے عثمان رضی الله عنہ کے قتل کا ارادہ کیا تو عبداللہ بن سلام عثمان رضی الله عنہ کے پاس آئے، عثمان رضی الله عنہ نے ان سے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: میں آپ کی مدد کے لیے آیا ہوں تو آپ نے کہا: تم لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں میرے پاس آنے سے بھگاؤ کیونکہ تمہارا باہر رہنا میرے حق میں تمہارے اندر رہنے سے زیادہ بہتر ہے، چنانچہ عبداللہ بن سلام نکل کر لوگوں کے پاس آئے اور ان سے کہا: لوگو! میرا نام جاہلیت میں فلاں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام عبداللہ رکھا، اور میری شان میں اللہ کی کتاب کی کئی آیتیں نازل ہوئیں، چنانچہ «وشهد شاهد من بني إسرائيل على مثله فآمن واستكبرتم إن الله لا يهدي القوم الظالمين» ۱؎ «قل كفى بالله شهيدا بيني وبينكم ومن عنده علم الكتاب» ۲؎ میرے ہی سلسلہ میں اتری، اللہ کی تلوار میان میں ہے اور فرشتے تمہارے اس شہر مدینہ میں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے تمہارے ہمسایہ ہیں، لہٰذا تم اس شخص کے قتل میں اللہ سے ڈرو، قسم اللہ کی! اگر تم نے اسے قتل کر دیا، تم اپنے ہمسایہ فرشتوں کو اپنے پاس سے بھگا دو گے، اور اللہ کی تلوار کو جو میان میں ہے باہر کھینچ لو گے، پھر وہ قیامت تک میان میں نہیں آ سکے گی تو لوگ ان کی یہ نصیحت سن کر بولے: اس یہودی کو قتل کرو اور عثمان کو بھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالملک بن عمیر کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- شعیب بن صفوان نے بھی حدیث عبدالملک بن عمیر سے روایت کی ہے، انہوں نے سند میں «عن ابن محمد بن عبد الله بن سلام عن جده عبد الله بن سلام» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3256 (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد ومضى برقم (3309) // (642 / 3486) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3256  
´سورۃ الاحقاف سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے بھتیجے کہتے ہیں کہ جب عثمان غنی رضی الله عنہ کو جان سے مار ڈالنے کا ارادہ کر لیا گیا تو عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ ان کے پاس آئے، عثمان رضی الله عنہ نے ان سے کہا: تم کس مقصد سے یہاں آئے ہو؟ انہوں نے کہا: میں آپ کی مدد میں (آپ کو بچانے کے لیے) آیا ہوں، انہوں نے کہا: تم لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں مجھ سے دور ہٹا دو، تمہارا میرے پاس رہنے سے باہر رہنا زیادہ بہتر ہے، چنانچہ عبداللہ بن سلام لوگوں کے پاس آئے اور انہیں مخاطب کر کے کہا: لوگو! میرا نام جاہلیت میں فلاں تھا (یعنی حصین) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3256]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بنی اسرائیل میں سے گواہی دینے والے نے اس کے مثل گواہی دی (یعنی اس بات پر گواہی دی کہ قرآن اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے) اور ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا،
اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا (الأحقاف: 10)

2؎:
اے نبیﷺ کہہ دو! اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور وہ بھی گواہ ہے جس کے پاس کتاب کاعلم ہے(اس سے مراد عبداللہ بن سلام ہیں کہ حق کیا ہے اور کس کے پاس ہے) (الرعد: 43)

نوٹ:

(سند میں ابن اخی عبد اللہ بن سلام مجہول راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3256