سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
37. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلاَمٍ رضى الله عنه
باب: عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3804
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُمَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ الْمَوْتُ قِيلَ لَهُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَوْصِنَا، قَالَ: أَجْلِسُونِي، فَقَالَ: إِنَّ الْعِلْمَ وَالْإِيمَانَ مَكَانَهُمَا مَنَ ابْتَغَاهُمَا وَجَدَهُمَا، يَقُولُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَالْتَمِسُوا الْعِلْمَ عِنْدَ أَرْبَعَةِ رَهْطٍ: عِنْدَ عُوَيْمِرٍ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَعِنْدَ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، وَعِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَعِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ الَّذِي كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهُ عَاشِرُ عَشَرَةٍ فِي الْجَنَّةِ ". وَفِي الْبَابِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
یزید بن عمیرہ کہتے ہیں کہ جب معاذ بن جبل رضی الله عنہ کے مرنے کا وقت آیا تو ان سے کہا گیا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہمیں کچھ وصیت کیجئے، تو انہوں نے کہا: مجھے بٹھاؤ، پھر بولے: علم اور ایمان دونوں اپنی جگہ پر قائم ہیں جو انہیں ڈھونڈے گا ضرور پائے گا، انہوں نے اسے تین بار کہا، پھر بولے: علم کو چار آدمیوں کے پاس ڈھونڈو: عویمر ابو الدرداء کے پاس، سلمان فارسی کے پاس، عبداللہ بن مسعود کے پاس اور عبداللہ بن سلام کے پاس، (جو یہودی تھے پھر اسلام لائے) کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ ان دس لوگوں میں سے ہیں جو جنتی ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 11368) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں عبداللہ بن سلام کی فضیلت شہادت ایک تو صحابی رسول کی زبان سے ہے، دوسرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6231)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3804  
´عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
یزید بن عمیرہ کہتے ہیں کہ جب معاذ بن جبل رضی الله عنہ کے مرنے کا وقت آیا تو ان سے کہا گیا: اے ابوعبدالرحمٰن! ہمیں کچھ وصیت کیجئے، تو انہوں نے کہا: مجھے بٹھاؤ، پھر بولے: علم اور ایمان دونوں اپنی جگہ پر قائم ہیں جو انہیں ڈھونڈے گا ضرور پائے گا، انہوں نے اسے تین بار کہا، پھر بولے: علم کو چار آدمیوں کے پاس ڈھونڈو: عویمر ابو الدرداء کے پاس، سلمان فارسی کے پاس، عبداللہ بن مسعود کے پاس اور عبداللہ بن سلام کے پاس، (جو یہودی تھے پھر اسلام لائے) کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ ان دس لوگوں میں سے ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3804]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں عبداللہ بن سلام کی فضیلت شہادت ایک تو صحابی رسول کی زبان سے ہے،
دوسرے رسول اللہﷺکی زبان سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3804