صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
156. بَابُ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ:
باب: دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرنا۔
حدیث نمبر: 3026
وَقَالَ: أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا".
ابوعامر نے کہا ‘ ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے لڑنے بھڑنے کی تمنا نہ کرو ‘ ہاں! اگر جنگ شروع ہو جائے تو پھر صبر سے کام لو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3026  
3026. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: دشمن سے لڑنے بھڑنے کی خواہش نہ کرو، ہاں جب مقابلہ ہوجائے تو پھر صبر سے کام لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3026]
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث کا منشاء ظاہر ہے کہ دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش کوئی اچھی چیز نہیں ہے۔
صلح صفائی‘ امن و امان بہرحال ضروری ہیں۔
اس لئے کبھی بھی خواہ مخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے نہ اس کے لئے آرزو کی جائے۔
ہاں جب سر سے پانی گزر جائے اور جنگ بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھر صبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3026   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3026  
3026. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: دشمن سے لڑنے بھڑنے کی خواہش نہ کرو، ہاں جب مقابلہ ہوجائے تو پھر صبر سے کام لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3026]
حدیث حاشیہ:

دین اسلام ہمیں صلح اور امن و امان سے رہنے کی تلقین کرتا ہے۔
دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش اچھی چیز نہیں،اس لیے کبھی بھی خوامخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے اور نہ اس کے لیے خواہش ہی کی جائے،ہاں جب پانی سر سے گزر جائے اور جنگ کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھرصبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرناضروری ہے۔

دشمن سے مقابلے کی خواہش اس لیے بھی منع ہے کہ اس میں فخروغرور اور اللہ کو چھوڑ کر اپنی طاقت اور جنگی صلاحیتوں پر اعتماد ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3026