سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
42. باب مَنَاقِبِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رضى الله عنه
باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3821
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: " مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے میں اسلام لایا ہوں مجھے (اندر جانے سے) منع نہیں کیا اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، وهو بهذا اللفظ أرجح انظر ما قبله (3820)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3820  
´جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے) منع نہیں فرمایا ۱؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3820]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپﷺ نے اجازت دیدی،
منع نہیں کیا،
اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں،
اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے،
ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دیدینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3820