سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
46. باب مَنَاقِبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضى الله عنه
باب: انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3827
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ صَوْتَهُ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أُنَيْسٌ، قَالَ: فَدَعَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ دَعَوَاتٍ قَدْ رَأَيْتُ مِنْهُنَّ اثْنَتَيْنِ فِي الدُّنْيَا , وَأَنَا أَرْجُو الثَّالِثَةَ فِي الْآخِرَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں ام سلیم نے آپ کی آواز سن کر بولیں: میرے باپ اور میری ماں آپ پر فدا ہوں اللہ کے رسول! یہ انیس ۱؎ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں، ان میں سے دو کو تو میں نے دنیا ہی میں دیکھ لیا ۲؎ اور تیسرے کا آخرت میں امیدوار ہوں ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اور وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 32 (2481) (تحفة الأشراف: 515) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: انیس یہ انس کی تصغیر ہے۔
۲؎: ان دونوں دعاؤں کا تعلق مال و اولاد کی کثرت سے تھا، انس رضی الله عنہ کا خود بیان ہے کہ میری زمین سال میں دو مرتبہ پیداوار دیتی تھی، اور میری اولاد میں میرے پوتے اور نواسے اس کثرت سے ہوئے کہ ان کی تعداد سو کے قریب ہے (دیکھئیے اگلی حدیث رقم: ۳۸۴۶)۔
۳؎: اس دعا کا تعلق گناہوں کی مغفرت سے تھا جو انہیں آخرت میں نصیب ہو گی۔ «إن شاء اللہ»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3827  
´انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں ام سلیم نے آپ کی آواز سن کر بولیں: میرے باپ اور میری ماں آپ پر فدا ہوں اللہ کے رسول! یہ انیس ۱؎ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں، ان میں سے دو کو تو میں نے دنیا ہی میں دیکھ لیا ۲؎ اور تیسرے کا آخرت میں امیدوار ہوں ۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3827]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انیس یہ انس کی تصغیر ہے۔

2؎:
ان دونوں دعاؤں کا تعلق مال و اولاد کی کثرت سے تھا،
انس رضی اللہ عنہ کا خود بیان ہے کہ میری زمین سال میں دو مرتبہ پیداوار دیتی تھی،
اور میری اولاد میں میرے پوتے اور نواسے اس کثرت سے ہوئے کہ ان کی تعداد سو کے قریب ہے۔
(دیکھئے اگلی حدیث رقم: 3846)

3؎: اس دعا کا تعلق گناہوں کی مغفرت سے تھا جو انہیں آخرت میں نصیب ہوگی۔
إن شاء اللہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3827