سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
48. باب مَنَاقِبِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رضى الله عنه
باب: معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3843
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، قَالَ: لَمَّا عَزَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عُمَيْرَ بْنَ سَعْدٍ، عَنْ حِمْصَ وَلَّى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ النَّاسُ: عَزَلَ عُمَيْرًا وَوَلَّى مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ عُمَيْرٌ: لَا تَذْكُرُوا مُعَاوِيَةَ إِلَّا بِخَيْرٍ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اهْدِ بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ يُضَعَّفُ.
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ جب عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے عمیر بن سعد کو حمص سے معزول کیا اور ان کی جگہ معاویہ رضی الله عنہ کو والی بنایا تو لوگوں نے کہا: انہوں نے عمیر کو معزول کر دیا اور معاویہ کو والی بنایا، تو عمیر نے کہا: تم لوگ معاویہ رضی الله عنہ کا ذکر بھلے طریقہ سے کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: «اللهم اهد به» اے اللہ! ان کے ذریعہ ہدایت دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- عمرو بن واقد حدیث میں ضعیف ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10892) (صحیح) (سند میں عمرو بن واقد ضعیف ہے، اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (3842)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3843  
´معاویہ بن ابی سفیان رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
ابوادریس خولانی کہتے ہیں کہ جب عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے عمیر بن سعد کو حمص سے معزول کیا اور ان کی جگہ معاویہ رضی الله عنہ کو والی بنایا تو لوگوں نے کہا: انہوں نے عمیر کو معزول کر دیا اور معاویہ کو والی بنایا، تو عمیر نے کہا: تم لوگ معاویہ رضی الله عنہ کا ذکر بھلے طریقہ سے کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: «اللهم اهد به» اے اللہ! ان کے ذریعہ ہدایت دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3843]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمرو بن واقد ضعیف ہے،
اوپر کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3843