سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
49. باب مَنَاقِبِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِي رضى الله عنه
باب: عمرو بن العاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3844
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمَ النَّاسُ , وَآمَنَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اسلام لائے اور عمرو بن العاص رضی الله عنہ ایمان لائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ مشرح بن ہاعان سے روایت کرتے ہیں اور اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9967) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: عمرو بن العاص رضی الله عنہ فتح مکہ سے ایک سال یا دو سال پہلے اسلام لا کر مدینہ کی طرف ہجرت کر چکے تھے، اور اہل مکہ میں سے جو لوگ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے ان کی بنسبت عمرو بن العاص کا اسلام لانا کسی زور و زبردستی اور خوف و ہراس سے بالاتر تھا اسی لیے آپ نے ان کے متعلق فرمایا کہ دوسرے لوگ (جو لوگ فتح مکہ کے دن ایمان لائے وہ) تو خوف و ہراس کے عالم میں اسلام لائے، لیکن عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا ایمان ان کے دلی اطمینان اور چاہت و رغبت کا مظہر ہے، گویا اللہ نے انہیں اس ایمان قلبی سے نوازا ہے جس کا درجہ بڑھا ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (115) ، المشكاة (6236)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3844  
´عمرو بن العاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ اسلام لائے اور عمرو بن العاص رضی الله عنہ ایمان لائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3844]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے ایک سال یا دو سال پہلے اسلام لا کر مدینہ کی طرف ہجرت کر چکے تھے،
اور اہل مکہ میں سے جو لوگ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے ان کی بنسبت عمر و بن عاص کا اسلام لانا کسی زور و زبردستی اور خوف و ہراس سے بالا تر تھا اسی لیے آپﷺ نے ان کے متعلق فرمایا کہ دوسرے لوگ (جو لوگ فتح مکہ کے دن ایمان لائے وہ) تو خوف و ہراس کے عالم میں اسلام لائے،
لیکن عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ کا ایمان ان کے دلی اطمینان اور چاہت و رغبت کا مظہر ہے،
گویا اللہ نے انہیں اس ایمان قلبی سے نوازا ہے جس کا درجہ بڑھا ہوا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3844