جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا کے ساتھ عائشہ رضی الله عنہا کے پاس آیا تو ان سے پوچھا گیا: لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ تو انہوں نے کہا: فاطمہ، پھر پوچھا گیا: مردوں میں کون تھا؟ انہوں نے کہا: ان کے شوہر، یعنی علی، میں خوب جانتی ہوں وہ بڑے صائم اور تہجد گزار تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابوجحاف کا نام داود بن ابی عوف ہے، اور سفیان ثوری سے «عن ابی الجحاف» کے بجائے یوں مروی ہے: «حدثنا أبو الجحاف وكان مرضيا» ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16054) (منکر) (سند میں ابو الجحاف داود بن عوف دونوں شیعہ ہیں، اور روایت میں شیعیت موجود ہے)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3874
´فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان` جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا کے ساتھ عائشہ رضی الله عنہا کے پاس آیا تو ان سے پوچھا گیا: لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ تو انہوں نے کہا: فاطمہ، پھر پوچھا گیا: مردوں میں کون تھا؟ انہوں نے کہا: ان کے شوہر، یعنی علی، میں خوب جانتی ہوں وہ بڑے صائم اور تہجد گزار تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3874]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں ابوالجحاف داؤد بن عوف دونوں شیعہ ہیں، اور روایت میں شیعیت موجود ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3874