سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
66. باب فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ
باب: انصار اور قریش کے فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3903
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَقْرِئْ قَوْمَكَ السَّلَامَ فَإِنَّهُمْ مَا عَلِمْتُ أَعِفَّةٌ صُبُرٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیونکہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3774) (ضعیف) (سند میں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے، مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحة 3096)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: قوم انصار کو سلام کہو، اس میں انصار کی فضیلت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن، الصحيحة منه الشطر الثاني، المشكاة (6242)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3903  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
ابوطلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیونکہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3903]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: قوم انصار کو سلام کہو،
اس میں انصارکی فضیلت ہے۔

نوٹ:
(سند میں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے،
مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے،
الصحیحة:3096)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3903