سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
66. باب فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ
باب: انصار اور قریش کے فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3904
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي، وَإِنَّ كَرِشِيَ الْأَنْصَارُ، فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری جامہ دانی جس کی طرف میں پناہ لیتا ہوں یعنی میرے خاص لوگ میرے اہل بیت ہیں، اور میرے راز دار اور امین انصار ہیں تو تم ان کے خطا کاروں کو درگزر کرو اور ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4198) (منکر) (اہل بیت کے ذکر کے ساتھ منکر ہے، سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، مگر حدیث رقم 3906 سے تقویت پا کر اس کا دوسرا ٹکڑا صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: «عيبه» جامہ دانی اور صندوق کو کہتے ہیں جس میں کپڑے حفاظت سے رکھے جاتے ہیں، آپ نے اپنے اہل بیت کو جامہ دانی اس لیے کہا کہ وہ آپ کے خدمت گار اور معاون تھے، اور «کرش» جانور کے اس عضو کا نام ہے جو مثل معدہ کے ہوتا ہے، آپ نے انصار کو «کرش» اس معنی میں کہا کہ جس طرح معدہ میں کھانا اور غذا جمع ہوتی ہے پھر اس سے سارے بدن و نفع پہنچتا ہے اسی طرح میرے لیے انصار ہیں کیونکہ وہ بے انتہا دیانت دار اور امانت دار ہیں اور میرے عہود و مواثیق اور اسرار کے حافظ و نگہبان اور مجھ پر دل و جان سے قربان ہیں۔

قال الشيخ الألباني: منكر - بذكر أهل البيت -، المشكاة (6240) // ضعيف الجامع الصغير (2175) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3904  
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری جامہ دانی جس کی طرف میں پناہ لیتا ہوں یعنی میرے خاص لوگ میرے اہل بیت ہیں، اور میرے راز دار اور امین انصار ہیں تو تم ان کے خطا کاروں کو درگزر کرو اور ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3904]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
(عيبة) جامہ دانی اور صندوق کو کہتے ہیں جس میں کپڑے حفاظت سے رکھے جاتے ہیں،
آپﷺ نے اپنے اہل بیت کو جامہ دانی اس لیے کہا کہ وہ آپﷺ کے خدمت گار اور معاون تھے،
اور (کَرِش) جانور کے اس عضو کا نام ہے جو مثل معدہ کے ہوتا ہے،
آپﷺ نے انصار کو کرش اس معنی میں کہا کہ جس طرح معدہ میں کھانا اور غذا جمع ہوتی ہے پھر اس سے سارے بدن و نفع پہنچتا ہے اسی طرح میرے لیے انصار ہیں کیوں کہ وہ بے انتہا دیانت دار اور امانت دار ہیں اور میرے عہود و مواثیق اور اسرار کے حافظ و نگہبان اور مجھ پر دل و جان سے قربان ہیں۔

نوٹ:
(اہل بیت کے ذکر کے ساتھ منکر ہے،
سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں،
مگر حدیث رقم: 3906 سے تقویت پا کر اس کا دوسرا ٹکڑا صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3904