سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمان! تم مجھ سے بغض نہ رکھو کہ تمہارا دین ہاتھ سے جاتا رہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیسے آپ سے بغض رکھ سکتا ہوں اور حال یہ ہے کہ اللہ نے آپ ہی کے ذریعہ ہمیں ہدایت بخشی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم عربوں سے بغض رکھو گے تو مجھ سے بغض رکھو گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابوبدر شجاع بن ولید کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: ابوظبیان نے سلمان کا زمانہ نہیں پایا ہے اور سلمان علی سے پہلے وفات پا گئے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4488) (ضعیف) (سند میں قابوس لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2020) ، المشكاة (5989) // ضعيف الجامع الصغير (6394) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3927
´عربوں کی فضیلت کا بیان` سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمان! تم مجھ سے بغض نہ رکھو کہ تمہارا دین ہاتھ سے جاتا رہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیسے آپ سے بغض رکھ سکتا ہوں اور حال یہ ہے کہ اللہ نے آپ ہی کے ذریعہ ہمیں ہدایت بخشی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم عربوں سے بغض رکھو گے تو مجھ سے بغض رکھو گے۔“[سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3927]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں قابوس لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3927