سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل و مناقب
70. باب مَنَاقِبَ فِي فَضْلِ الْعَرَبِ
باب: عربوں کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3929
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: كَانَتْ أُمُّ الْحُرَيْرِ إِذَا مَاتَ أَحَدٌ مِنَ الْعَرَبِ اشْتَدَّ عَلَيْهَا، فَقِيلَ لَهَا: إِنَّا نَرَاكِ إِذَا مَاتَ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ اشْتَدَّ عَلَيْكِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ مَوْلَايَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنَ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ هَلَاكُ الْعَرَبِ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي رَزِينٍ: وَمَوْلَاهَا طَلْحَةُ بْنُ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَرْبٍ.
محمد بن رزین کی والدہ کہتی ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا تو ام جریر پر اس کی موت بڑی سخت ہو جاتی یعنی انہیں زبردست صدمہ ہوتا تو ان سے کہا گیا کہ ہم آپ کو دیکھتے ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا ہے تو آپ کو بہت صدمہ پہنچتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے مالک کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عربوں کی ہلاکت قرب قیامت کی نشانی ہے۔ محمد بن رزین کہتے ہیں: ان کے مالک کا نام طلحہ بن مالک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سلیمان بن حرب کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5022) (ضعیف) (سند میں ام الحریر اور ام محمد بن ابی رزین دونوں مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4515)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3929  
´عربوں کی فضیلت کا بیان`
محمد بن رزین کی والدہ کہتی ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا تو ام جریر پر اس کی موت بڑی سخت ہو جاتی یعنی انہیں زبردست صدمہ ہوتا تو ان سے کہا گیا کہ ہم آپ کو دیکھتے ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا ہے تو آپ کو بہت صدمہ پہنچتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے مالک کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عربوں کی ہلاکت قرب قیامت کی نشانی ہے۔‏‏‏‏ محمد بن رزین کہتے ہیں: ان کے مالک کا نام طلحہ بن مالک ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3929]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں ام الحریر اور ام محمد بن ابی رزین دونوں مجہول ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3929