سنن ترمذي
کتاب العلل -- کتاب: کتاب العلل
5. ( باب )
(رواۃ پر جرح و تنقید کا مقصد نصیحت اور خیر خواہی ہے)
قَالَ: و أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، وَسُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ تَكُونُ فِيهِ تُهْمَةٌ أَوْ ضَعْفٌ؛ أَسْكُتُ أَوْ أُبَيِّنُ؟ قَالُوا: بَيِّنْ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: میں نے سفیان ثوری، شعبہ، مالک بن انس اور سفیان بن عیینہ سے راوی کے بارے میں سوال کیا کہ اس پر جھوٹ بولنے کا الزام ہے، یا اس میں ضعف ہے، تو میں خاموش رہوں یا بیان کر دوں، تو ان سب لوگوں نے کہا: بیان کر دو۔

تخریج الحدیث: «0»