صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
168. بَابُ إِذَا نَزَلَ الْعَدُوُّ عَلَى حُكْمِ رَجُلٍ:
باب: اگر کافر لوگ ایک مسلمان کے فیصلے پر راضی ہو کر اپنے قلعے سے اتر آئیں؟
حدیث نمبر: 3043
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ هُوَ ابْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ بَنُو قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ هُوَ ابْنُ مُعَاذٍ، بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ قَرِيبًا مِنْهُ فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا دَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ أَنْ تُقْتَلَ الْمُقَاتِلَةُ وَأَنْ تُسْبَى الذُّرِّيَّةُ، قَالَ: لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابوامامہ نے ‘ جو سہل بن حنیف کے لڑکے تھے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب بنو قریظہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (سعد رضی اللہ عنہ کو) بلایا۔ آپ وہیں قریب ہی ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے (کیونکہ زخمی تھے) سعد رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر آئے ‘ جب وہ آپ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاؤ (اور ان کو سواری سے اتارو) آخر آپ اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں (بنو قریظہ کے یہودی) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ (اس لیے آپ ان کا فیصلہ کر دیں) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں ‘ انہیں قتل کر دیا جائے ‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3043  
3043. حضرت ابو خدری ؓسے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال کر قلعے سے اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں پیغام بھیجا، حضرت سعد ؓ وہیں قریب ہی ایک مقام پر پڑاؤ کیے ہوئے تھے، وہ گدھے پر (سوار ہوکر) تشریف لائے۔ جب قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: اپنے سردار کے استقبال کے لیے اٹھو چنانچہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: ان لوگوں (یہودبنی قریظہ)نے آپ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ حضرت سعد بن معاذ ؓنے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگجو ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3043]
حدیث حاشیہ:
بعض نے کہا کہ حضرت سعد ؓ کچھ بیمار تھے‘ ان کو سواری سے اتارنے کے لئے دوسرے کی مدد درکار تھی‘ اس لئے آپ نے صحابہ ؓ کو حکم دیا کہ کھڑے ہو کر ان کو اتار لو‘ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے۔
ایک روایت میں یوں ہے‘ تو نے وہ حکم دیا جو اللہ نے سات آسمانوں کے اوپر سے دیا۔
(وحیدی)
حضرت سعد ؓ کا فیصلہ حالات حاضرہ کے تحت بالکل مناسب تھا‘ اور اس کے بغیر قیام امن نا ممکن تھا۔
وہ بنو قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے‘ ان کا یہ فیصلہ یہودی شریعت کے مطابق تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3043   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3043  
3043. حضرت ابو خدری ؓسے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال کر قلعے سے اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں پیغام بھیجا، حضرت سعد ؓ وہیں قریب ہی ایک مقام پر پڑاؤ کیے ہوئے تھے، وہ گدھے پر (سوار ہوکر) تشریف لائے۔ جب قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: اپنے سردار کے استقبال کے لیے اٹھو چنانچہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: ان لوگوں (یہودبنی قریظہ)نے آپ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ حضرت سعد بن معاذ ؓنے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگجو ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3043]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ ہنگامی حالات میں ثالثی فیصلہ جائز ہے چونکہ خوارج کے نزدیک ثالثی فیصلہ کفر ہے اور انھوں نے اس بنیاد پر صحابہ کرام ؓ کی تکفیر کر ڈالی امام بخاری ؒ ان کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے جس چیز کو بنیاد بنا کر ثالثی فیصلے کی حیثیت سے انکار کیا وہ محل نظر ہے خود رسول اللہ ﷺسے ایسا کرنا ثابت ہے چونکہ حضرت سعد ؓ قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے اس لیے ان کا فیصلہ حالات حاضرہ کے عین مطابق تھا اور اس کے بغیر اسلامی ریاست میں قیام امن ناممکن تھا۔

بنو قریظہ نے حضرت سعد ؓ کا انتخاب از خود کیا تھا۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے تسلیم کر لیا بصورت دیگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ بھی سات آسمانوں کے اوپر یہی تھا جیسا کہ روایات میں ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3043