سنن ترمذي
کتاب العلل -- کتاب: کتاب العلل
9. ( باب )
(ضعفاء سے روایت اور ان پر جرح)
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ، وَإِنْ كَانَ قَدْ وُصِفَ بِالْعِبَادَةِ وَالاجْتِهَادِ؛ فَهَذِهِ حَالُهُ فِي الْحَدِيثِ؛ وَالْقَوْمُ كَانُوا أَصْحَابَ حِفْظٍ فَرُبَّ رَجُلٍ وَإِنْ كَانَ صَالِحًا لا يُقِيمُ الشَّهَادَةَ، وَلا يَحْفَظُهَا؛ فَكُلُّ مَنْ كَانَ مُتَّهَمًا فِي الْحَدِيثِ بِالْكَذِبِ أَوْ كَانَ مُغَفَّلا يُخْطِئُ الْكَثِيرَ؛ فَالَّذِي اخْتَارَهُ أَكْثَرُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ الأَئِمَّةِ أَنْ لا يُشْتَغَلَ بِالرِّوَايَةِ عَنْهُ، أَلا تَرَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْمُبَارَكِ حَدَّثَ عَنْ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ؛ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَمْرُهُمْ تَرَكَ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: ابان بن ابی عیاش اگرچہ عبادت اور زہد و ریاضت کے وصف سے متصف ہیں، لیکن حدیث میں ان کا یہ حال ہے اور محدثین کی جماعت حفظ والی تھی، تو کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی نیک اور صالح ہوتا ہے، لیکن نہ وہ شہادت دے سکتا ہے، اور نہ اسے یاد رکھتا ہے تو ہر متہم بالکذب راوی یا مغفل راوی جو کثرت سے غلطیاں کرتا ہے، اہل حدیث کی اکثریت کے مختار مذہب میں ایسے راویوں سے حدیث نہیں روایت کی جائے گی۔ کیا یہ نہیں دیکھتے ہو کہ عبداللہ بن المبارک نے اہل علم کی ایک جماعت سے حدیث روایت کی تھی لیکن ان کے حالات کے واضح ہونے جانے پر ان سے روایت ترک کر دی۔

تخریج الحدیث: «0»