صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
169. بَابُ قَتْلِ الأَسِيرِ وَقَتْلِ الصَّبْرِ:
باب: قیدی کو قتل کرنا اور کسی کو کھڑا کر کے نشانہ بنانا۔
حدیث نمبر: 3044
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر خود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اسے اتار رہے تھے تو ایک شخص (ابوبرزہ اسلمی) نے آ کر آپ کو خبر دی کہ ابن خطل (اسلام کا بدترین دشمن) کعبہ کے پردے سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے وہیں قتل کر دو۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1103  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سر سے اتارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کر دو۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1103»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجهاد، باب قتل الأسير وقتل الصبر، حديث:3044، ومسلم، الحج، باب جواز دخول مكة بغير إحرام، حديث:1357.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز رویہ رکھنے والے کی سزا قتل ہے اگرچہ وہ بیت اللہ کے پردے میں چھپا ہوا ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1103   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1693  
´خود کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے قتل کر دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1693]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا،
نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ نے فرمایا:
جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے،
اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا،
ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا،
آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں،
ابن خطل مسلمان ہوا تھا،
رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا،
ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا،
ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا،
اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا،
اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا،
اتفاق سے وہ غلام سو گیا،
اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا،
چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا،
اور مرتد ہو کر مشرک ہوگیا،
اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں،
یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں،
یہی وجہ ہے کہ آپﷺ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1693   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2685  
´قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فتح مکہ کے سال داخل ہوئے، آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور اسے ابوبرزہ اسلمی نے قتل کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2685]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا خود پہنے مکہ میں داخل ہونا دلیل ہے کہ حج عمرے کے علاوہ حسب احوال انسان بغیر حرام کے مکہ میں داخل ہوسکتا ہے۔


ابن خطل پہلے مسلمان ہوگیا تھا۔
اس کو رسول اللہ ﷺ نے کسی کام سے بھیجا اور ایک انصاری کو بطور خادم اس کے ساتھ روانہ کیا۔
اس سے کوئی تقصیر (غلطی) ہوئی تو اس نے اس انصاری کو قتل کرڈالا۔
اور اس کا مال لوٹ لیا اور مرتد ہوگیا۔
سو اسی وجہ سے اس کو رسول اللہﷺ نے امان نہ دی۔
اور قتل کرنے کا حکم دیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2685   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3044  
3044. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہوئے تو آپ نے اپنے سر مبارک پر خود پہن رکھا تھا۔ جب آپ اسے اتار رہے تھے تو ایک شخص نے آکر آپ کو خبر دی کہ ابن خطل غلاف کعبہ سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے (وہیں) قتل کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3044]
حدیث حاشیہ:
یہ عبداللہ بن خطل کم بخت مرتد ہو کر ایک مسلمان کا خون کر کے کافروں میں مل گیا تھا اور آنحضرتﷺ کی اور مسلمانوں کی ہجو رنڈیوں سے گواتا۔
یہ حدیث اس حدیث کی مخصص ہے کہ جو شخص مسجد حرام میں آ جائے وہ بے خوف ہے اور اس سے یہ نکلا کہ مسجد حرام میں حد قصاص لیا جا سکتا ہے، خود‘ لوہے کا ٹوپ جو میدان جنگ میں سر کے بچانے کے لئے استعمال ہوتا تھا جس طرح لوہے کا کرتہ زرہ نامی سے باقی بدن کو بچایا جاتا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3044   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3044  
3044. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے دن جب شہر میں داخل ہوئے تو آپ نے اپنے سر مبارک پر خود پہن رکھا تھا۔ جب آپ اسے اتار رہے تھے تو ایک شخص نے آکر آپ کو خبر دی کہ ابن خطل غلاف کعبہ سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے (وہیں) قتل کردو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3044]
حدیث حاشیہ:

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قیدیوں کو قتل کرنا جائز نہیں۔
امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ حالات اگر تقاضا کریں تو ایسا کرنا جائز ہے بلکہ اسے باندھ کر بھی مارا جا سکتا ہے چنانچہ ابن خطل کے ساتھ یہی برتاؤ کیا گیا۔
وہ بدبخت مسلمان ہونے کے بعد مرتد ہوا پھر وہ ایک مسلمان کا نا حق خون کر کے کافروں سے جا ملا اور اپنی لونڈیوں سے رسول اللہ ﷺ کی توہین کراتا تھا۔

رسول اللہ ﷺ نے اسے حرم ہی میں قتل کردینے کا حکم دیا۔
اگرچہ حرم میں آنے والا امن کا حق دار ہے لیکن اس حدیث کے مطابق ابن خطل کا قتل مخصوص ہے نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مجھے کچھ وقت کے لیے حرم میں لڑائی کی اجازت دی گئی۔
اس کے بعد قیامت تک کسی کو حرم کی حرمت پامال کرنے کی اجازت نہیں۔
(صحیح البخاري، جزاء الصید، باب: 1834)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3044